وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال ان دنوں بلوچستان کے تین روزہ دورہ پر آئے ہوئے ہیں،انہوں نے مختلف وفود اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان مغر بی سرحدوں سے ملک میں در اندازی کر رہا ہے،امر یکہ کی موجودگی میں داعش کا افغانستان میں مضبوط ہونا سوالیہ نشان ہے ۔
اسکا نقصان پو رے خطے کوہوگا،20سال سے بند کچھی کینال منصوبے کو مکمل کر کے بلوچستان کی 72ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کیا،امریکہ اور دیگر ممالک کی دھمکیوں اور سازشوں کا مقابلہ دھرنوں کے بجائے یکجہتی سے کیا جاسکتا ہے۔اگر داعش مضبوط ہوئی تو اسکے اثرات پا کستان ،افغانستا ن اور پورے خطے پر پڑیں گے۔
مغر بی سرحد پرباڑ لگا کر موثر اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ پورس بارڈر سے ہونے والی دراندازی کو روک سکیں،دھرنوں کے بجائے یہ سوچنا چائیے کہ ہم بین القوامی دھمکیوں کا جواب کیسے دیں۔مودی اپنی اندرونی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہا ہے،بھارت ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے ہم برابری کی سطح پر امن چاہتے ہیں اگر بھارت ایسا نہیں چاہتا تو یہ اسکی غلطی ہوگی، ہم جنگ نہیں بلکہ اقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔
بھارت کو اس کی منفی سوچ کا ایک دن ضرور احساس ہوگا کہ وہ خطے میں پیچھے رہ گیا ہے۔آج پوری دنیا میں معاشی جنگ ہورہی ہے اس جنگ میں فتح حاصل کرنے کا واحد راستہ ملک میں جمہوریت کا استحکام ہے، دھرنے والے قوم کو بے یقینی کی طرف دھکیلنے اور دشمن کا کا م آسان بنا رہے ہیں۔
دھرنوں کا مقصد ملک پر بیرونی دباؤ لانا اور اسے کمزور کرنا ہے۔حکومت نے چار سال میں دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے اکا دکا واقعا ت ہوتے رہتے ہیں،اٹھاریوں ترمیم کے باوجود بلوچستان کے لئے وفاقی پی ایس ڈی پی میں 40منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے پشین نوشکی،اور وڈھ خضدار میں اعلی تعلیم کی فراہمی کے لئے یونیورسٹیوں کے کیمپس بنا ئے،وفاقی حکومت نے تعلیم کا ترقیاتی بجٹ 13ارب سے بڑھا کر 35ارب جبکہ مجموعی بجٹ 100ارب روپے تک کردیا ہے،سی پیک منصوبہ اب ایک واضع حقیقت کا نام ہے جس سے پورے ملک میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگا،آج ملک میں 20گھنٹے تک بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
گزشتہ 66 سالوں میں 16ہزار جبکہ ہماری حکومت نے4سال کے اندر سسٹم میں 10ہزار میگا واٹ بجلی کا اضافہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی گفتگوکا متن اس نکتے کے ارد گردگھومتا ہے کہ ملکی حالات خراب ہونے سے دشمن عناصر فائدہ اٹھائینگے ۔
وزیر موصوف نے کچھی کینال کا ذکر تو کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ منصوبہ فی الحال نا مکمل ہے اسے بگٹی قبائلی علاقے تک لاکر چھوڑ دیا گیا ہے اسے کچھی کی وسیع میدانی علاقوں تک نہیں پہنچایا گیا ہے اور اس منصوبے پر آگے کام ہوگا یا نہیں، یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے اور امید ہے احسن اقبال صاحب اس حوالے سے پائی جانے والی خدشات کو دور کرینگے۔
ملکی صورتحال حال کے حوالے سے اس امر سے کوئی شخص انکار نہیں کرسکتاکہ ملک میں سیاسی وجمہوری استحکام کے بغیر امن وخوشحالی کے اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے ۔مگر اس کے ساتھ حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے مل کر عوام کے مسائل حل کریں کیونکہ عوامی بے چینی سیاسی عدم استحکام کے علاوہ ملکی عدم استحکام کا سبب بھی بنتا ہے
۔ تجزیہ کاروں کی ایک رائے یہ بھی ہے کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ اس وقت کرپشن اوربدعنوانی ہے جس کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے ، بلاتفریق احتساب سے ہی کرپشن کے ناسور کو ختم کیا جاسکتاہے،اور اس کیلئے اپوزیشن جماعتوں کا تعاون بھی انتہائی ضروری ہے ۔ ملک میں نئے ترقیاتی منصوبوں پر بھی چیک اینڈ بیلنس ضروری ہے تاکہ ماضی کی طرح منصوبے کرپشن کی نظر ہوکر بند نہ ہوں۔