ڈیرہ مراد جمالی: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی اور جسٹس جناب جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے دورہ نصیرآباد اور جعفرآباد کے دوران عوامی شکایات پر نصیرآباد میں زرعی یونیورسٹی کیلئے 500ایکڑ زمین کی عدم فراہمی پر ضلعی انتظامیہ نصیرآباد اور ممبر بورڈ آف ریونیو سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔
نوجوانوں کے عظیم مستقبل اور اداروں کے دفاتر کی تعمیرکیلئے حکومت کے پاس اراضی نہیں ہے جبکہ قبضہ مافیاء نے اربوں روپے کی سرکاری اراضی قبضہ کر رکھی ہے انہوں نے کہاکہ نصیرآباد میں زرعی یونیورسٹی کیلئے 500ایکڑ زمین کی عدم فراہمی پر ضلعی انتظامیہ نصیرآباد اور ممبر بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔
ممبر بورڈ آف ریونیوکی جانب سے سرکاری زمین کو دوبارہ سرکارکو بیچنا سمجھ سے بالاتر ہے ایسے آفیسران کے خلاف حکومت فوری طور پر ایکشن لیں واضع رہے کہ نصیرآباد میں ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے زرعی یونیورسٹی کے قیام کیلئے ایک ارب پچاس کروڑ کی خطیر رقم جاری کردی ہے جس کی تعمیر کیلئے پانچ ایکڑ اراضی کی ضرورت ہے اور جنوری 2018میں عارضی بلڈنگ میں کلاسز شروع کرنے تھے لیکن زمین پر کوئی عملی اقدامات نہیں کیئے گئے ہیں جس سے سینکڑوں طلباء طالبات کا مستقبل تاریک ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔
زرعی یونیورسٹی کے لیے اراضی کی عدم فراہمی،چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا
وقتِ اشاعت : December 30 – 2017