|

وقتِ اشاعت :   January 5 – 2018

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان پرقومی سلامتی کمیٹی کے مؤقف کی متفقہ طور پر تائیدکی گئی اور کہا گیا کہ امریکی بیانات سے دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تعلقات متاثر ہوئے ٗ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار جانی و مالی قربانیاں دی ہیں ۔

ٗ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں شراکت دار بننے کے نتیجہ میں ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت بدھ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا جس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کابینہ کو امریکی قیادت کے حالیہ بیانات کے پس منظر اور گزشتہ روز کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے 17ویں اجلاس میں ہونے والے تبادلہ خیالات کے بارے میں آگاہ کیا۔

اس کے علاوہ کابینہ نے افغان پناہ گزینوں کیلئے 31 دسمبر 2017ء کے بعد پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز اور پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے مابین سہ فریقی معاہدہ کی توسیع کی تجویز پر بھی غور کیا۔

اجلاس میں تفصیلی بحث کے بعد کابینہ نے پی او آر کیلئے صرف 30 دن کی توسیع دینے کی منظوری دی اور فیصلہ کیا کہ یو این ایچ سی آر اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ افغان پناہ گزینوں کی جلد وطن واپسی کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کی معیشت نے عرصہ دراز سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کا بوجھ اٹھا رکھا ہے اور موجودہ حالات میں یہ بوجھ مزید نہیں اٹھایا جا سکتا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اورامریکہ کے درمیان پیدا ہونے والی نئی صورتحال کا جس طرح جائزہ لیاگیا ہے اور متفقہ طور پر قومی سلامتی کے حوالے سے فیصلے کئے گئے وہ انتہائی اہمیت رکھتے ہیں اور یہ بات اب دنیا پر بھی واضح ہوگئی ہے کہ پاکستان پہلے بھی کسی کے ڈکٹیشن پر اپنی پالیسی نہیں چلارہا تھا اور نہ ہی آئندہ ایسا کریگا۔

پاکستان نے جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دیں اور نقصانات اٹھائے اس کی نظیر نہیں ملتی مگر اس کے باوجود پاکستان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں اس کا نقصان دہشت گردی کے خلاف ہونے والی جنگ کو پہنچے گا۔

پاکستان کااس خطے میں ایک اہم کردار ہے اور اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں پر محیط افغان پناہ گزینوں کو جگہ دی اور بھاری بھرکم بوجھ اٹھایا سوویت یونین جنگ سے لیکر آج تک افغان پناہ گزینوں کو اپنے ہاں رکھا اس کے باوجود پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کوشک کی نگاہ سے دیکھنا قابل افسوس ہے۔

خطے میں پائیدار امن کیلئے امریکہ کو ایک بار پھر اپنے بیانیہ پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور ماحول کو سازگار بنانے کیلئے حالات کا جائزہ لیکر خوشگوار ودوستانہ ماحول میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چائیے۔