لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام پراجیکٹ روک دوں گا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر نجی میڈیکل کالجز کے مالکان اور چیف ایگزیکٹو افسران نے اپنے بیان حلفی اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرائیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم اورصحت پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، کوئی نیا میڈیکل کالج اب رجسٹر نہیں ہوگا، آپ نے جو ابھی فیسیں وصول کی ہیں اگر ان میں پیسے زیادہ ہوئے تو واپس کرنے پڑیں گے، جو سرکاری ڈاکٹر اپنے پرائیویٹ کلینک چلا رہے ہیں وہ بند کروادیں گے، مجھے اب ایسے لوگ اکٹھے کرنے ہیں جو ڈنڈے والے ہوں گے، ہم بندے لے جاکر کلینک بیٹھ جائیں گے، میں یہ ٹھیک کرکے رہوں گا، غریب کا بچہ ڈاکٹربننا چاہتا ہے لیکن وسائل نہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہی سرکاری اسپتالوں کی حالت زار پر از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالت کے حکم پرلاہور کے سرکاری اسپتالوں کے ایم ایس پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اسپتالوں کی صورتحال اچھی نہیں ہے، اسپتالوں کی مکمل حالت زار پر حلفیہ بیان کے ساتھ عدالت میں رپورٹیں جمع کروائیں جب کہ تمام اسپتالوں کی آڈٹ رپورٹس بھی جمع کروائی جائے، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی موجودگی کی رپورٹ بھی جمع کروائیں تاہم نوٹس کا مقصد ایکشن لینا نہیں بلکہ اسپتالوں کی حالت زار کو بہتر کرنا ہوگا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ سروسز اسپتال میں ایک وارڈ میں آپریشن کے دوران زخم پر ٹانکے لگانے والا آلہ نہیں تھا، ٹی وی چینلز پر اپنی مشہوری کے بجائے اسپتالوں کو ادویات فراہم کریں، پنجاب حکومت اپنی تشہیر پر کروڑ وں روپے اشتہارات کی مد میں لگا رہی ہے کیا صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام پراجیکٹس بند کردوں گا۔