|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سربراہ سابق سینیٹر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالا دستی ‘ پر امن سیاسی جمہوری جدوجہد کے ذریعے عوام کے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کی ہے ۔

بلوچستان کے عوام کو منظم و متحد کرنے کیلئے 22جنوری سے صوبے بھر کے دورے کریں گے یہ بات انہو ں نے بی این ایم کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر پارٹی کے رہنما محمد اقبال زہری ‘ سکندر ملا زئی سمیت دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا دو روزہ اجلاس کوئٹہ میں ہوا جس میں تنظیمی ا مور ‘سیاسی صورتحال سمیت دیگر مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا ۔

اجلاس میں اس بات کو حوصلہ افزا قرار دیا گیا کہ بلوچستان کے عوام کی جانب سے پارٹی کی پذیرائی کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ انتخابات میں بھرپور حصہ لیا جائیگا ۔

ہمارا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ منتخب اسمبلیوں کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہئے انہوں نے کہا کہ ایک جانب بلوچستان کی ترقی کے دعوے کئے جا رہے ہیں مگر دوسری جانب پرانی پالیسیاں برقرار ہیں چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے ۔

چیک پوسٹوں پر عوام کو گھنٹوں گھنٹوں کھڑا کر کے اْن کی عزت نفس مجروح کی جا رہی ہے اتنی چیک پوسٹوں کے باوجود بلوچستان میں امن قائم نہیں ہو رہا دہشت گردی کے پے در پے واقعات ہو رہے ہیں ۔

حال ہی میں کوئٹہ میں چرچ پر حملہ ہوا گوادر کا بڑا چرچہ ہے جس کے نام پر اربوں روپے کما لئے گئے مگر وہاں کے عوام پینے کے پانی سے محروم ہیں صوبے بھر میں تعلیم و صحت کے اداروں کا برا حال ہے اس تمام صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے ہم نے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

22جنوری سے پہلے مرحلے میں قلات اور مکران ڈویڑن کے دورے کئے جائیں گے ہم بلوچستان میں آباد تمام اقوام کو ساتھ لیکر چلیں گے ایک سوال پر انہو ں نے کہا کہ اس وقت ملک میں قومی جمہوری اور معاشی سوال حل طلب ہیں ہم پارلیمنٹ کی بالا دستی کی بات کرتے ہیں اور یہ بات خوش آئند ہے کہ پہلی بار پنجاب کی جانب سے بھی ا?ئین و پارلیمنٹ کی بالا دستی کی باتیں ہو رہی ہیں ۔

میاں نواز شریف کا موقف دیر آید درست آید کے مصداق ہے تمام جمہوری قوتوں کو اس میں اس کا ساتھ دینا چاہئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے سردار اختر مینگل کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کی تھی اور آج پارلیمنٹ میں نہ ہونے کے باوجودوزیر اعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہیں کرتے ۔

انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کے خلاف سازشیں جاری تھیں دھرنے بھی انہی کا حصہ تھے تا ہم اب اْن کا رخ بلوچستان کی طرف موڑ دیا گیا ہے ہم ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے