|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2018

 اسلام آباد: وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ امریکا کھربوں ڈالرز خرچ کرنے اور اپنے سیکڑوں فوجی مروانے کے بعد بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیت سکا اور اب پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان اسلحے کی خرید و فروخت اور فوجی مشقیں ہوئی ہیں، آرمی چیف کے دورہ ایران کے بعد صورتحال انتہائی سازگار ہوئی ہے، حال ہی میں پاک، ایران دوطرفہ قومی سلامتی مشیران کی ملاقات بھی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، ترکی اور چین کے ساتھ ہمارے تعلقات مثالی ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا کا کہنا ہے کہ بھارت کسی کے لیے خطرہ نہیں تاہم پاکستان ایسا نہیں سمجھتا، بھارت کا کردار منفی اور پاکستان کے خلاف ہے۔ وہ مسلسل پاکستان دشمنی پر مبنی اقدامات پر عمل پیرا ہے، بھارت پاکستان کے خلاف کولڈ اسٹارٹ اور چین کے خلاف ماؤنٹین ڈویژنز ڈاکٹرائن تشکیل دے رہا ہے، کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی بھی تشویش کا باعث ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم دنیا کے سامنے عیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مغرب اور دیگر سرحدوں سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بھارتی حکمت عملی ہے۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ امریکا نے کھربوں ڈالرز خرچ کرنے اور اپنے سیکڑوں فوجی مروانے کے بعد بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیتی، وہ  افغانستان میں ہار رہا ہے لہذا پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، امریکی وزیردفاع نے خود تسلیم کیا کہ امریکا افغانستان میں کامیاب نہیں ہوپارہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہزاروں انسانی جانوں کی قربانیاں دیں اور دے رہے ہیں، پاکستان اپنے تعاون کی قیمت نہیں بلکہ قربانیوں کا اعتراف چاہتا ہے، افغان جنگ پاکستان کی سرزمین پر نہیں لڑنے دیں گے، کھربوں ڈالرز اور لاکھوں فوجیوں کے باوجود بھی امریکا صرف 40 فیصد افغانستان پر کنٹرول پاسکا ہے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکا افغان سرحد پر باڑ لگانے میں مدد کے بجائے اب الزام تراشیاں کررہا ہے، کیا ہم نے فضائی اور زمینی راہداری کی فراہمی پر قیمت لگائی، کیا ہم نے انٹیلی جنس تعاون پر قیمت لگائی، کیا قیمتی انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور بحری آپریشن میں بہت کچھ کیا، پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کیے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ 2 سال سے اعلیٰ سطح پر اسٹریٹیجک مذاکرات میں تعطل ہے، افغانستان کا 43 فیصد رقبہ شورش زدہ اور دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا مرکز ہے لہذا امریکا، نیٹو اور افغان فورسز اپنی حدود میں وہی کریں جس کا وہ پاکستان سے تقاضا کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا کو زمینی و فضائی راہداری، فوجی اڈے دینا پرویز مشرف دور کا سیاہ باب ہے، 2011 میں اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کا صرف پردہ اٹھایا گیا تاہم آج امریکا نے تمام پردے چاک کر دیے، اب مذاکرات ہوئے تو سب کچھ میز پر سامنے رکھا جائے گا، افغانستان کو پرامن، خوشحال اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، امریکا دوطرفہ مسائل سے افغان مسئلہ پس پردہ چلا جائے گا جب کہ ایران اور روس کے ساتھ امریکا کے تنازعات سب کے سامنے ہیں لہذا اب پاکستان ہی امریکا کے لیے واحد راہداری باقی بچتی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان کا دفاع انتہائی مستحکم اور مضبوط ہے، پاکستان دہشت گردی، توانائی اور معاشی بحران کے اندھیرے سے نکل چکا ہے، اب لیفٹیننٹ معید شہید جیسے مزید جوان شہید ہونے کے لیے نہیں دیں گے، ملکی دفاعی ضروریات کے پیش نظر دیکھنا ہو گا کہ مسلح افواج کو کب کہاں کردار ادا کرنا ہے، دفاع کو مزید مستحکم اور متحرک بنا رہے ہیں جس پر عمل جاری ہے۔