اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی ایک لعنت ہے، نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے قوم کی توقعات پر پورا اترنے کے لئے کوششوں کو تیز کر دیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے طریقہ کار کو خامیوں سے پاک بنایا ہے اور نیب کے افسران اور عملہ بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنے قومی فرض کے طور پر لیتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔
کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) میں پاکستان کی درجہ بندی میں مسلسل کمی کے ساتھ 175 سے 116 پر آنے کی بدولت نیب پورے سارک ممالک کیلئے مثالی نمونہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ پاکستان اور چین پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مل کر کام کر رہے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان تفتیشی افسران کی جدید خطوط پر تربیت کے لئے جدید ترین تربیتی اکیڈمی کے قیام کی منظوری کے بعد ملائیشیا کے ساتھ مفاہمتی یادداشت طے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ وائٹ کالر پیچیدہ اور مشکل ترین مقدمات کی پیشہ وارانہ اور سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کے لئے تفتیشی افسران کو تربیت فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ کا تہیہ کر رکھا ہے۔ نیب کی موثر ترین انسداد بد عنوانی حکمت عملی کے مثبت ثمرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ ہم نے نہ صرف نیب کے دروازے بلا تفریق عوام الناس کے لئے کھول دیئے ہیں بلکہ کسی بھی بد عنوانی کی شکایت کی تصدیق اور متعلقہ احتساب عدالتوں تک 10 ماہ کے اندر ریفرنس بھجوانے کی مدت بھی مقرر کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بد عنوان عناصر سے لوٹی ہوئی دولت برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرانے کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور اسی وجہ سے نیب نے 288 ارب روپے برآمد کئے اور قومی خزانے میں جمع کرائے جو پاکستان میں کام کرنے والے انسداد بد عنوانی کے ادارے کی ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔
نیب کی سزاؤں کی شرح تقریباً 76 فیصد ہے، ہم نے اشتہاری مجرمان اور مفروروں کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے بھی پالیسی اختیار کر رکھی ہے جس کے تحت تین ماہ کے دوران ہم نے ملک بھر سے 15 اشتہاری ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی موثر ترین انسداد بد عنوانی کی حکمت عملی کی بدولت بد عنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز بن چکی ہے کیونکہ بد عنوانی سے پاک پاکستان ہی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے متعلقہ احتساب عدالتوں میں زیر ٹرائل 1138 ریفرنسز کی جلد سماعت کے لئے درخواست دائر کرنے کے لئے حکم جاری کیا ہے تاکہ بد عنوان عناصر سے تقریباً 900 ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے جا سکیں اور مجرموں کو قانون کے مطابق سزائیں دی جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے ملتان میٹرو منصوبے، پنجاب میں پبلک لمیٹڈ 56 کمپنیوں میں مبینہ بدعنوانی، پاکستان سٹیل ملز کی تباہی کی ذمہ داری کا تعین کر کے اور تمام ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے، گوادر انڈسٹری اینڈ سٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے مبینہ صنعتی اور کمرشل پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ، این ٹی ایس کے خلاف شکایات کی تصدیق، راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور پاکستان سپورٹس بورڈ، پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن میں مبینہ بد عنوانی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے تمام فیصلے صرف تین ماہ کے عرصہ میں کئے گئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نیب ملک بھر سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔
چیئرمین نیب نے نیب افسران اور عملہ کی سالانہ اور وسط مدتی کارکردگی کا جائزہ بھی شروع کر دیا ہے، جائزہ نظام کے تحت نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ زیر عمل ہے جو مارچ 2018ء تک مکمل ہو جائے گا۔
سالانہ کارکردگی کے جائزہ کی بنیاد پر نیب کے تمام افسران اور عملہ کو ان کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ کیا جائے گا۔ انہیں ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی خامیوں پر قابو پائیں جس سے ان کی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام قائم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے کمپیوٹر پر مبنی موثر نگرانی اور جائزہ کا نظام متعارف کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اس نظام کے تحت شکایت نمبر مقرر ہو گا جس سے ریکارڈ قائم کرنے اور کارکردگی کا جائزہ اور مناسب نگرانی میں مدد ملے گی۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ آگاہی اور روک تھام کی کوششوں میں موثر اضافہ کے ذریعے عوام کو بدعنوانی کے مضمرات سے متعلق آگاہی مل رہی ہے جسے بدعنوانی کی لعنت کے خلاف ملک بھر میں شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے مفروروں اور اشتہاری ملزمان کے خلاف کوششوں کو تیز تر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ مشترکہ کوششوں سے بدعنوانی کے خاتمہ کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کیونکہ پوری قوم بدعنوانی کے خلاف متحد ہے۔