|

وقتِ اشاعت :   January 16 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ نئے منتخب ہونے والے بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے اگر بلوچستان کے حقوق کے بات کی تو ہم ان سے دو قدم آگے ہونگے اگر بلوچستان کے حقوق کے بارے میں ان سے کوئی کو تاہی سرزد ہوئی تو ہم ان کے مد مقابل ہونگے ۔

نا انصافیاں اور غیر مناسب رویئے سے نہ صرف اسمبلیاں بلکہ حکومتیں بھی چلی جاتی ہے جب حکومت کے اپنے ہی وزراء ان سے مطمئن نہ ہوں تو اس حکومتوں کو ختم ہونے میں دیر نہیں لگتی وفاق نے بلوچستان کو اب تک کچھ نہیں دیا جس میگا پروجیکٹ کی وجہ سے بلوچستان کو پہچانا جا تا ہے ۔

آج تک اس خطے کے عوام صاف پانی کے لئے مسئلہ ہے جس میگا پروجیکٹ پر بلین ڈالرز امداد اور قرضے لئے ہیں اس کا ایک فیصد بھی بلوچستان میں خرچ نہیں کیا گیا بلوچستان نیشنل پارٹی کبھی بھی غیر آئینی اور نہ ہی غیر جمہوری اقدام کا ساتھ دیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان عوام کے اس سوچ کو ختم کریں کہ ساڑھے چار سال میں یہاں حکومت کا نام ونشان نہیں ہم اپوزیشن میں بیٹھ کر بہتر اور موثر مشورے دینگے اور پہلے بھی دیتے آرہے ہیں ۔

ایک بلوچستانی کی حیثیت سے جتنا احساس ہم کو ہے وہ یہاں بسنے والے تمام پارٹیوں کو ہے اور ہونا بھی چا ہئے بلوچستان کے حقوق کے لئے اگر نئے وزیراعلیٰ نے قدم اٹھایا تو ہم ان سے دو قدم آگے ہونگے اور اگر ان سے کوئی کو تاہی سر زد ہوئی تو ہم ان کے مد مقابل ہونگے ۔

اگر کسی سے غیر مناسب رویہ روارکھا جائے تو پھر نہ صرف فرد ، اسمبلیاں، پارلیمنٹ، بلکہ آپ کی حکومت بھی چلی جاتی ہے جس گورنمنٹ سے ان کے اپنے ہی وزراء ان کی کارکردگی سے مطمئن نہ ہوں تو پھر کیا کہا جا سکتا ہے ۔

اس تبدیلی کے بعد بلوچستان میں گورنمنٹ بینچز شایداتنا مضبوط نہ ہوں جتنا اب اپوزیشن مضبوط ہو گی کیونکہ اس وقت اپوزیشن میں نئے چہرے سامنے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ میں صرف اپنے حلقے کی بات نہیں کرونگا بلکہ پورے بلوچستان کی بات کرونگا پچھلے کئی عرصے سے بلوچستان نا انصافی کی کی چنگل میں گیرا ہوا ہے اس سے نجات دلانے میں شاید نئے کا بینہ اس حوالے سے بلوچستان کو نجات دلانے میں کوئی رول ادا کر سکے ۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک وفاق کا تعلق ہے تو وفاق نے صرف بلوچستان میں صرف اپنے نام پلیٹ لگانے کی کوشش کی ہے جب بھی وفاق میں جس پارٹی کا بھی حکومت ہوں تو صوبے میں بھی ان کی حکومت ہو تی ہے ۔

بلوچستان کا مثال کشمیر کی طرح ہے وفاق کو یہ طر ز عمل کو ختم کرنا ہو گا اس کے علاوہ بلوچستان کو وفاق نے کچھ بھی نہیں دیا جس میگا پروجیکٹ کی وجہ سے بلوچستان پہچانا جاتا ہے آج اس خطے کے لوگ صاف پانی کے لئے ترس رہے ہیں جس پروجیکٹ پر بلین ڈالر امداد اور قرضے لئے ہیں ۔

اس کا ایک فیصد بھی بلوچستان میں خرچ نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے کبھی بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل کا ساتھ نہیں دیا اور ہم ہمیشہ ایسے اقدام کی مذمت کر تے ہیں۔