پاکستان اور ایرانی حکام کے درمیا ن رابطوں اور اجلاس کے بعد یہ طے کیاگیا کہ کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان زیادہ ٹرینیں چلائی جائیں گی۔ سفارتی اور ریلوے حکام کے مابین اس قسم کی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اورا س کے بعد اس قسم کے بیانات آتے رہتے ہیں ۔
پاکستان کے حکمرانوں اور خصوصاً ریلوے حکام نے کوئٹہ ‘ زاہدان ریلوے کی اہمیت کو تسلیم توکیا مگر اس ٹریک کی بحالی اور اس کو علاقائی ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لئے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے ۔
گزشتہ دنوں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں ریلوے کے مسائل پر بریف کیا۔ انہوں نے واضح طورپر اعلان کیا کہ حکومت پاکستان کے پاس اربوں ڈالر نہیں ہیں کہ وہ کوئٹہ ‘ زاہدان ریلوے کی تعمیر نوکرے اورریلوے ٹریک کو جدید بنائے تاکہ وہ ایران کے ریلوے کے نظام کے ساتھ ہم آہنگ ہوجائے ۔
موصوف کو اس معاملے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے نہیں تو وہ بین الاقوامی اداروں ،عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک سے امداد حاصل کرتے اورکوئٹہ ‘ زاہدان ریلوے کو جدید بناتے کیونکہ وسط ایشیاء اور مغربی ایشیائی ممالک کے ساتھ ریل لنک کا واحد راستہ کوئٹہ ‘ زاہدان سیکشن ہی ہے ۔
دوسرے الفاظ میں پاکستانی حکمرانوں کو وسط ایشیائی اور مغربی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔
دوسری جانب ایران چاہ بہار کی بندر گاہ کو زاہدان سے ملا رہا ہے ، اس کے لئے اس نے بھارت سے امداد حاصل کی ہے اور بھارت چاہ بہار ‘ زاہدان ریلوے لائن تعمیر کررہا ہے جو کوئٹہ ‘ زاہدان ریلوے لائن کا نعم البدل ہوگا۔
دوسرے الفاظ میں چاہ بہار کی بندر گاہ علاقے کے تمام ممالک سے منسلک ہوگا اور آخر کار پاکستان بھی اس کا محتاج بن جائے گا۔
اگر ہم گوادر پورٹ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ گوادر ‘ نوکنڈی یا گوادر ‘نوشکی (گچکی) کے راستے ملا دیں تو گوادر خطے کے تمام اہم ترین ممالک سے ریلوے کے ذریعے منسلک ہوگا ۔
چونکہ ہمارے حکمرانوں کو بلوچستان کے اہم ترین منصوبوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اس لیے ایسا کچھ ہونے کا امکان نہیں ہے۔ 1990ء کی دہائی میں جب گوادر پورٹ منصوبہ کا اعلان کیا گیاتھا تواس کے ساتھ ترکمانستان گیس پائپ لائن کو بھی گوادر لانا تھا اس منصوبے کے لئے ایشیائی ترقیاتی بنک نے 11.5ارب ڈالر مختص کیے تھے کہ گوادر کو ریلوے اور سڑک کے ذریعے وسط ایشیائی ممالک سے ملایا جائے گا تاکہ یہ ممالک گوادر کی بندر گاہ بین الاقوامی تجارت کے لئے استعمال کریں ۔
افغانستان کی خانہ جنگی کی وجہ سے اس منصوبہ پر عمل نہ ہو سکا ۔ ویسے بھی حکومت پاکستان نے اس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لی اور نہ ہی تین برتھوں کی تعمیر کے بعد گوادر میں کوئی خاص ترقیاتی پروگرام گزشتہ پندر ہ سالوں میں کیا گیا ، سوائے اس ڈرامے کہ کراچی بندر گاہ کا کارگو گوادر میں اتارا گیا اور بعد میں ٹرکوں کے ذریعے کراچی کے ذریعے اندرون ملک روانہ کیا گیا۔ ہمیں امید ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بنک کا وہ منصوبہ ابھی تک موجود ہے ۔
ہم صوبائی حکومت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ایشیائی ترقیاتی بنک سے رابطہ کرے گی تاکہ اس پر عمل درآمد کیاجائے ۔
کیونکہ شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے پنجاب اور چین ‘ پنجاب اور ترکی کے درمیان تاریخی بین الاقوامی معاہدے کیے ۔
اسی طرح بلوچستان کے وزیراعلیٰ ان تمام ترقیاتی اداروں ‘بنکوں اور دوست ممالک سے رابطہ کرے جو بلوچستان کو مالی اور تکنیکی امداد دینا چاہتے ہیں خصوصاً یورپ کے ان ممالک سے جو ساحل مکران پر اور گوادر کے قریب جہاز سازی کی صنعت لگانا چاہتے ہیں۔
یورپی ممالک کی یہ تجویز گزشتہ دس سالوں سے منصوبہ بندی کمیشن کے سرد خانے میں پڑی ہوئی ہے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان اسلام آباد جائیں منصوبہ بندی کمیشن کا دورہ کریں اور وہ فائل نکالیں جس میں بعض یورپی ممالک نے یہ پیش کش کی تھی کہ حکومت پاکستان صرف گوادر کے قریب ان کو زمین الاٹ کرے، جہاز سازی کی صنعت وہ خود تعمیر کریں گے اور حکومت پاکستان سے ایک روپیہ بھی طلب نہیں کریں گے۔