کوئٹہ : سابق وزیرداخلہ بلوچستان اور ممتاز قوم پرست رہنماء نوابزادہ گزین مری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رسہ کشی جاری ہے ملک میں الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوتی رہی ہے ،قوم پرستی اسلحہ اٹھانے کی بجائے اپنے لوگوں کے ساتھ رہ کر خطرات کا مقابلہ اور حقوق کی جد وجہد کر نے کا نام ہے۔
نئے وزیراعلی کو چاہیے کہ وہ سابقہ وزراء اعلی کی گئی غلطیوں نہ دہرائیں، مجھے مارچ میں سینیٹ الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے تاہم کوئی بھی معجزہ ہوسکتا ہے ،آئندہ انتخابات میں حصہ ضرور لوں گا تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ کس جماعت میں شمولیت اورکونسے حلقے سے انتخاب لڑنا ہے ۔
یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ میں اپنی رہائشگاہ پر این این آئی سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کہی ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قائد ایوان کی تبد یلی پر مختلف اقسام کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ان میں کچھ باتیں سچ بھی ہیں سابق صدر آصف علی زرداری نے خودحکومت کی تبدیلی میں اپنے کردار کو تسلیم کیا ہے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا نئے وزیر اعلی میر عبدالقدوس بزنجو ساڑھے چار سال تک سردارثناء اللہ زہری کے ساتھ رہے ہیں ۔
انہیں بخوبی معلوم ہے کہ کونسی غلطیاں ایسی ہیں جنہیں انہیں نہیں دھرانا چائیے میر عبدالقدوس بزنجو کے ووٹوں کے حوالے سے بھی بہت کچھ کہا جارہا ہے تاہم پا کستان میں برطاینہ کے جیساقانون نہیں ہے کہ جس حلقے میں 45فیصد سے کم ووٹ کاسٹ ہوں وہا ں دوبارہ الیکشن کروایا جاتا ہے لہذا پا کستان کے آئین کے مطابق وہ وزیراعلی بن سکتے ہیں اس میں کسی قسم کی کوئی قباحت نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان کے مسائل کو حل کر نے کے لئے فری اینڈ فےئر انتخابات کا انعقاد ضروری ہے بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر مخلوط حکومت بنے گی کیونکہ ہم ایک روایتی صوبے میں رہتے ہیں یہاں پر قبائلی نظام ہے لوگ اپنے قبیلے کے معتبرین کو منتخب کر تے ہیں تاکہ وہ انکے مسائل کو ایوان میں اٹھائیں یقینابلوچستان میں بہت سے قابل لوگ ہیں لیکن روایات اور تعلیم کے فقدان کی وجہ سے انہیں آگے آنے کا موقع نہیں ملتا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگرآپ لوگوں کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں تو لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر جد و جہد کریںیہاں جو خطرات ہیں انکا سامنا کریں باہر بیٹھ کر وہاں سے لوگوں کو ڈیکٹیٹ کرنا اور خود پر آسائش زندگی گزارنا جدو جہد یا سیاست نہیں ہے ۔
یہ بالکل ایسی بات ہے کہ بڑا مشرف پا کستان میں ظلم کر ے اور چھوٹا مشرف باہر بیٹھا ہو،سیاسی رہنماؤں کو عوام کے ساتھ غمی خوشی میں شریک ہونا چائیے بے شک خطرات ہوتے ہیں مگر محترمہ بے نظیر بھٹو بھی پا کستا ن آئیں اور شہید ہوئیں تاریخ میں انکا نا م سنہر ی حروف میں لیا جا تا ہے۔
سیاسی جماعت میں شمولیت سے متعلق سوال کے جواب میں نوابزادہ گزین مر ی نے کہا کہ میں فل الحال اپنے قبائلی امور میں مصروف ہوں پہلی ترجیح یہ ہے کہ اپنا گھر ٹھیک کیا جائے اس کے فوراً بعد دوستوں سے مشورہ کر کے کسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چےئر مین آصف علی زرداری اور میں ایک دوسرے کے مزاج سے واقف ہیں وہ کسی اور کے ذریعے مجھے شمولیت کی دعوت نہیں دیں گے ابھی تک انکی طرف سے کوئی پیغام موصول نہیں ہوا جب ہم ملیں گے اور بات چیت ہوگی وہ سب کے ساتھ شےئر کروں گا آئندہ انتخابات میں حصہ ضرور لوں گا ابھی دو ،تین حلقوں سے الیکشن لڑنے کا آپشن موجود ہے حتمی فیصلہ حالات کے مطابق کروں گا ۔
انہوں نے کہا کہ جس بھی سیاسی جماعت میں جاؤں بلوچستان کے عوام کے حقوق کا مطا لبہ کروں گا اور جہاں بھی مسائل کے حل کی یقین دہانی ہوگی اس جماعت میں شمولیت اختیار کروں گا ، جو لوگ باہر بیٹھے ہیں مجھے انکے تحفظا ت کے بارے میں معلوم نہیں ہے بدقسمتی سے ہمارے ہاں قوم پرست کو دہشتگرد کے بہت قریب کا درجہ دے دیا گیا ہے اس لئے اب جو لوگ قوم پرست ہیں وہ اپنے آپ کو بہت چھپا کر قوم پرست کہتے ہیں ۔
قوم پرستی اسلحہ اٹھا کر لڑنے اور پہاڑ پر جانے کا نا م نہیں بلکہ اپنی قوم میں شعور پیدا کر نے کا نام ہے آزادی کا نعرہ لگا نے والوں کو قوم پرست نہیں بلکہ کچھ اور کہہ سکتے ہیں قوم پرست تو لوگوں کے بیچ میں بیٹھ کر مسائل حل کرتے ہیں میرے والد کبھی بھی باہر نہیں گئے اور انہوں نے ہمیشہ قوم کے حقوق کی آواز بلند کی ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے اوپر تما م کیسز مشرف دو ر میں بیرون ملک قیام کے دوران بنا ئے گئے جو کہ عدالتوں میں بے بنیاد ثابت ہورہے ہیں اور عدالت نے مجھے بے گناہ قرار دیا ہے ۔
اگر کسی بھی جرم میں ملوث ہوتا تو مجھے سزا ہوجاتی سیدھا سادھا آدمی ہوں یہ میں نہیں بلکہ عدالتیں کہہ رہی ہیں، چانہوں نے کہا کہ لا پتہ افراد کے حوالے سے فہرست مرتب کر رہے ہیں ابھی اصل تعداد نہیں معلوم لیکن اتنا کہہ سکتا ہوں کہ بہت سے لوگ لا پتہ ہیں
بلوچستان حکومت کی تبدیلی میں زرداری کا ہاتھ تھا سینٹ انتخابات ہوتے نظر نہیں آتے ،گزین مری
وقتِ اشاعت : January 22 – 2018