کوئٹہ: پشتون وبلوچ سٹوڈنٹس بلوچستان کے زیر اہتمام پنجاب یونیورسٹی میں طلباء پر تشدد اور سینکڑوں کی گرفتار کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر نعرے درج تھے ۔
مظاہرین سے خطاب کر تے ہوئے مقررین نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی پاکستان کی سب سے بڑی اور قدیم یونیورسٹی ہے جہاں پر ملک بھر سے طلباء تعلیم کے حصول کے لئے آتے ہیں گزشتہ سالوں سے وہاں پر ایک طلباء تنظیم کا لبادہ اوڑھ کر دہشت گرد گروہ بھی اس یونیورسٹی میں پنپ رہا ہے اور جو ہٹ دھرمی کر تے ہو ئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پر حملے سے لے کر عمران خان جیسے لیڈر کو تشدد کا نشانہ بنانے تک شاہد ہی کوئی انسانیت کا معیار گرا ہوں ۔
گزشتہ چند روز سے جمعیت کی نام نہاد تنظیم نے اسلامیہ کالج سول لائن لاہور میں بلوچ پشتون پر طلباء پر تشدد اور اپنے ٹارثر سیل میں بند کر دیا بعد میں انہیں رہائی دلوائی گئی انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلباء نے ہاسٹل نمبر1 ، تین، چار ، سات اور اٹھارہ پر حملے کئے طلباء نے جان بچانے کی کوشش کی تو پولیس نے گرفتاری شروع کر دی اور 200 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں انسداد دہشت گردی کا مقدمہ درج کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ۔
انہوں نے گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ پشتون طلباء کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کو ختم کرا کر انہین رہائی دلائی جائے تاکہ وہ اپنی تعلیمی سر گرمیاں جاری رکھ سکے مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کر تے ہوئے پرامن طو رپر منتشر ہو گئے۔
کوئٹہ، بلوچ پشتون سٹوڈنٹس کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
وقتِ اشاعت : January 25 – 2018