کوئٹہ: چیف آف ساراوان و پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچستان کے طلباء کے لئے تعلیمی ماحول خراب کرنے والے ملک اور انہیں بے دخل کرنے والے نفرتوں میں اضافے کے باعث بنے ہیں وزیرداخلہ کا یہ بیان کہ بلوچستان کے طلباء سرکاری اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں انتہائی قابل مذمت ہے ۔
’’ آن لائن‘‘ سے بات چیت کر تے ہوئے نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے تنخواہ لیتے ہیں انہیں اس قسم کے بیانات دینے سے گریز کر نا چا ہئے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی جیبوں سے ٹیکس لینے والے بلوچستان کے طلباء پر کوئی احسان نہیں کر رہے ہمارے طلباء کا بھی حق ہے کہ وہ بہتر تعلیم حاصل کریں اور اس کے لئے ٹیکسوں سے اپنی تنخواہ لینے والی حکومتوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ بلا رنگ ونسل طلباء کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور انہیں بہتر تعلیمی ماحول فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں نے پنجاب میں بلوچ طلباء پر عرصہ حیات تنگ کرنے کا جو سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اس کو بلوچستان میں تمام سیاسی جماعتیں نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ان پر تشدد واقعات کے بعد طلباء کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 7 طلباء کے بارے میں کچھ پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہے ان کے ٹیلی فون بند ہے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حالات کو خرابی کی طرف لے جانی کوشش کی جا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکمران بلوچستان کے وسائل کو بے دریغ لوٹ رہے ہیں اور سیندک سمیت دیگر اہم منصوبے ملک کی معیشت میں کلیدی کردار اد اکر رہے ہیں لیکن اس کے برعکس اس وفاقی اکائی کے عوام احساس محرومی اور پسماندگی کا نہ صرف شکار ہے بلکہ ہمارے بچوں کے لئے تعلیمی دروازے بھی بند کئے جا رہے ہیں ۔
ایسا محسوس ہو تا ہے کہ بالا دست حکمران طبقے کو بلوچستان کی سر زمین سے تو پیار ہے لیکن اس کے عوام اور ان کے بچے انہیں کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں وسائل کو لوٹنے والے بلوچستان کے عوام کومائنس کر کے اپنے مقاصد حاصل کر نا چا ہتے ہیں جس کی بلوچستان کے عوام کسی بھی طور پر بھی اجازت نہیں دینگے ہمیں اپنے وسائل ، عوام اور اپنے طلباء کا دفاع کرنا اچھی طرح آتا ہے۔