کئی دہائیوں سے ہم ان کالموں کے ذریعے حکومت کی توجہ عوامی مسائل کی طرف دلاتے آرہے ہیں اور آئند ہ بھی یہ قومی ذمہ داری ادا کرتے رہیں گے۔ انہی کالموں میں آئے دن جعلی اور ملاوٹ شدہ خوردنی اشیاء کی نشاندہی بھی کرتے آرہے ہیں لیکن حکومت کی ترجیحات میں یہ تمام باتیں شامل نہیں، اس کو شاید تاریخ کے کسی بھی دورمیں اچھی حکمرانی سے کوئی دلچسپی نہیں رہی بلکہ مافیا ان سے فیصلے کراتی ہے ۔
گزشتہ مہینوں کی بات ہے پورے بلوچستان میں ایک قابل ستائش مہم چلی جس کا عوام نے بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا ،وہ تھا جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف مہم‘ ایک آدھ ماہ میں سینکڑوں مقدمات بنائے گئے جس میں جعلی ادویات کی بڑے پیمانے پر تیاری اور فروخت کے الزامات شامل ہیں۔ ان میں زائد المعیاد ادویات، سرکاری اسپتالوں سے چوری شدہ ادویات کی سرعام میڈیاکل اسٹور میں فروخت اور دیگر الزامات شامل ہیں ۔
اس مہم کے دوران عوام الناس کو کسی حد تک یہ یقین ہو چلا تھا کہ اب ان کو میڈیکل اسٹورز سے معیاری ادویات فراہم ہوں گی غیر معیاری اور جعلی ادویات کا دھندا ختم ہوجائے گا مگر ان سب کی امیدوں پر پانی پھر گیا جب یہ ثابت ہوا کہ بلوچستان میں ڈرگ مافیا حکومت سے زیادہ طاقتور ہے ۔چنانچہ سابق سیکرٹری صحت کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مہم کے روح رواں کو اچانک اپنے عہد سے ہٹا دیا گیا ۔
شنید میں آیا ہے کہ ڈرگ مافیا نے اعلیٰ ترین افسران سے شکایات کی ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کو جعلی ادویات کی فروخت میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اب یہ حکومت ثابت کرے کہ وہ مافیا سے زیادہ طاقتور ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف مہم کو دوبارہ زور و شور سے شروع کیاجائے اور اس مہم کے روح رواں کو اس کے سابقہ عہدے پر بحال کیاجائے ۔
ورنہ عوام الناس میں یہ تاثر یقینی ہوجائے گا کہ ڈرگ مافیا زیادہ طاقتور ہے اور عوام کی زندگی حکومت کو عزیزنہیں ہے۔ اس کے علاوہ صوبے بھر میں ہر چیز ملاوٹ شدہ ہے ،حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو زیادہ مقبول ہوئی جس میں ثابت کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں آٹے میں پلاسٹک اور ربڑ کی ملاوٹ کی گئی ہے اور یہ ملوں کے اندر کی گئی ہے دکانوں میں نہیں ۔
لہذا حکومت یہ یقین دہانی کرائے کہ کوئی بھی مل آٹے میں کسی قسم کی ملاوٹ کی جرات نہیں کرے گا اس کے لئے ضروری ہے بلوچستان میں پنجاب حکومت کی طرز پر فوڈ اتھارٹی قائم کی جائے۔ کل ہی سندھ حکومت نے یہ اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت سندھ میں بھی فوڈ اتھارٹی قائم کرے گی۔
بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی کے قیام کے ساتھ ساتھ طاقتور اور موثر لیب بھی بنائی جائے تاکہ ملاوٹ شدہ اشیاء کی فوری چھان بین ہوسکے۔ سب سے پہلے کھانے کے تیل اور گھی کا لیب ٹیسٹ ہونا چائیے کہ یہ معیاری ہے یا غیر معیاری ‘ انسانی صحت کے لئے مضر ہے کہ نہیں ‘ اکثر و بیشتر جعلی تیل اور گھی کوئٹہ کے بعض علاقوں میں گھروں میں تیار کیاجاتا ہے ۔
اس سے قبل CNNنے کوئٹہ میں ایک گھر کے اندر جعلی ادویات کی تیاری اور پھران کو بازار میں فروخت کرتے ہوئے دکھایا تھا جس کی ویڈیو دنیا بھرمیں مقبول ہوئی ۔ اسی طرح کے ایک کارخانے پر چھاپہ مارا گیا اور بڑی مقدار میں جعلی ادویات برآمد کی گئیں تھیں ۔
صحت عامہ سے متعلق حکومت کو کسی سست رفتاری کا مظاہرہ نہیں کرنا چائیے۔ موجودہ وزیراعلیٰ کی خواہش ہے کہ چھوٹی مدت کے کارنامے سرانجام دیں ۔ ہمارا یہ مشورہ ہے کہ فوری طورپر بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی قائم کی جائے اور کم سے کم مدت میں ‘ یعنی ہفتوں میں اسی بات کو یقینی بنایاجائے کہ عوام الناس کو صاف ،شفاف اور ملاوٹ سے پاک غذائی اجناس حاصل ہوں گی ۔
جو بھی شخص ملاوٹ میں ملوث پایا گیا اس کو زندگی بھر جیل میں رکھاجائے ، اس کی ساری جائیداد ضبط کی جائے اور اس کی دکان سیل کی جائے ۔ انسانی جانوں کے دشمن زندگی بھر جیل میں رہیں ،تاحیات ان کو رہائی نصیب نہ ہو ۔
دوسری بات یہ ہے کہ غیر معیاری اور جعلی ادویات کے مجرموں کو کم سے کم سزائیں دی جارہی ہیں، معمولی جرمانے اورکم ترین سزاؤں کے باعث انہوں نے دوبارہ جعلی اور غیر معیاری ادویات کا کاروبار دوبارہ شروع کردیا ہے جو حکومت کی ساکھ کے لئے نیک شگون نہیں ہے ۔