کوئٹہ: چیف آف ساراوان و پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ گوادر کے حوالے سے پاک چین معاہدہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں میری نظر میں یہ ایک لوٹ مار کا بازار ہے جسے آہستہ آہستہ گرم کیا جا رہا ہے اٹھارویں ترمیم میں صوبوں کو دیئے جانیوالے اختیارات پر عملدرآمد صرف لفاظی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ” آن لائن” سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ میرے دور حکومت میں گوادر پورٹ کا معاہدہ سنگا پورپورٹ اتھارٹی سے اس لئے منسوخ کیا گیا تھا کہ پورٹ کی آمدنی سے بلوچستان کو کچھ حاصل نہیں ہونا تھا جو معاہدہ میں نے سنگاپور پورٹ اتھارٹی سے منسوخ کرایا تھا ۔
اس کو دوبارہ چائنا کیساتھ کر دیا گیا جس میں بلوچستان کو ماسوائے سنہرے خوابوں کے سوا کچھ ملنے والا نہیں اوراب یہ بات ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ گوادر پورٹ کی آمدن سے 91 فیصد فائدہ چائنا کو ملنا ہے باقی 9 فیصد وفاقی حکومت لے جائے گی بلوچستان کو صرف دھوکہ ملے گا ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کسی بھی طور پر ایسے معاہدے کوقبول نہیں کریں گے جس میں ما سوائے صوبے کے وسائل کو لوٹنے کے سوا کچھ نہ ملے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم ایک جھوٹی آس تھی جس کے تحت دعوی کیا گیا تھا کہ صوبوں کو اختیارات ملیں گے لیکن آج تک بلوچستان کو اٹھارویں ترمیم کے تحت کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ۔
بلوچستان کو مرکزی حکومت اختیارات دینے کے لئے تیار ہی نہیں گوادر کی ترقی سے بلوچستان کے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ یہ سب کچھ چائنا اور وفاقی حکومت کی ترقی وخوشحالی کیلئے کیا جا رہا ہے ہمارے عوام کی زندگیوں پر کوئی مثبت تبدیلیاں رونما نہیں ہو گی ۔
اس سے کچھ لوگوں کی دکانداریاں ضرور چمکے گی اور ان کا مستقبل مزید روشن ہو جائے گا ہمیں ایسے کوئی ترقی قابل قبول نہیں جس سے بلوچستان کے عوام مزید پسماندہ ہوں اور چند خاندان خوشحال ہوں ۔
گوادرکے حوالے سے پاک چین معاہدہ کسی صورت قابل قبول نہیں،نواب رئیسانی
وقتِ اشاعت : February 5 – 2018