کوئٹہ: کامیاب طلباء وطالبات بی ایم سی انٹری ٹیسٹ کے ترجمان شاہد نے کہاہے کہ ایچ ای سی کے زیر اہتمام منعقدہ میڈیکل داخلہ ٹیسٹ کو کینسل کرنے کی صورت میں بھر پور احتجاج کیا جائیگا ۔
ایچ ای سی کا منعقدہ ٹیسٹ باقاعدہ ٹیسٹ تھا اس کی تحقیقاتی رپورٹ میں قطعی طورپر کوئی بے ضابطگی ثابت نہیں ہوئی کچھ سیاسی شخصیات اور بااثر افراد اس ٹیسٹ کو متنازعہ بنا کر 3نئے میڈیکل کالج کے پروجیکٹ کو سبوتاژ کرنے کی مذکورہ کوشش کیساتھ قابل طلباء وطالبات کے حق پر ڈھاکہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
انہوں نے یہ بات اتواز کے ٹیسٹ پاس کرنے والے اور انکے والدین کے ہمرا کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ ٹیسٹ کے بارے میں اصل حقائق مندرجہ ذیل ہیں۔
اس ٹیسٹ کو کیوں15سال بعد ایک دم ایچ ای سی کے حوالے کیا گیا ،جس وقت ہائیکورٹ نے ٹیسٹ کو ایچ ای سی کے حوالے کیا گیا تو اس وقت کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا ،گزشتہ بیس سالوں میں کبھی بھی بی ایم سی ٹیسٹ پر اعتراض نہیں کیاگیا جبکہ اس سال نئے کالجز کی قیام کیلئے واویلا کیا جارہاہے ۔
اگر واقعی ٹیسٹ میں بدنظمی کی گئی تھی توابھی تک ذمہ دار کا تعین کیوں نہیں ہوا نیز انہیں بھی تک کسی کیخلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی نہ ہی اس جرم کیخلاف کوئی ایف آئی آر درج ہوئی نہ ڈپٹی کمشنر رپورٹ میں کسی کو سزا وار ٹھرایا گیا ہے ان تمام حقائق سے صاف ظاہر ہے کہ کوئی بدنظمی نہیں ہوئی ہے ،ایک ہی پروئیویٹ اکیڈمی جوکہ سوشل میڈیا اور وٹس ایپ گروپ اس ٹیسٹ اور ایچ ای سی کیخلاف مہم چلارہی ہے اور اس ٹیسٹ کو متنازعہ بنانے کی مذموم کوشش کررہی ہے ۔
احتجاج پر بیٹھے ہوئے لوگوں کا تعلق اسی اکیڈمی سے جنہیں مالکان مالی طورپر سپورٹ کررہے ہیں ،احتجاج پر بیٹھے ہوئے لوگوں کی تعداد بمشکل سو دو سو ہوگی جبکہ ٹیسٹ میں شریک لوگوں کا کل تعداد تقریباً 4800ہے اگر ہم بی ایم سی کے سابقہ ٹیسٹوں کی تحقیقات کریں تو اس طرح کے چھوٹے موٹے تحفظات فیل طلباء کو پہلے بھی ہواکرتے تھے اگر یہ ٹیسٹ کینسل ہو ا تو بیک وقت بی ایم سی اور ایچ ای سی دونوں اداروں کی ساکھ بری طرح مجروح ہوگی ۔
ان کامیاب 4سو طلباء وطالبات کا کیا گناہ ہے جنہوں نے یہ ٹیسٹ میرٹ پر پاس کیا اگر یہ ٹیسٹ دوبارہ ہوتاہے تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ دوبارہ یہ اعتراضات نہیں اٹھیں گے ،ٹیسٹ میں تمام لوگوں کے کتابچے مختلف رنگوں کے تھے جس پر ہر کتابچے کے سوالات دوسرے سے یکسر مختلف ہوتے ہیں اور سٹوڈنٹس وائز بٹھایا گیا تھا جس میں نقل کے چانسز زیرو ہوجاتے ہیں جوکہ مقابے کے ٹیسٹوں کو بین الاقوامی طریقہ کار ہے ۔
ہم کامیاب امیدواران نے نہ صرف ٹیسٹ کیلئے دن رات کڑی محنت کی ہے کہ بلکہ انٹرمیڈیٹ کے امتحان بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم تمام طلباء وطالبات بی ایم سی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دو دن کے اندر میرٹ لسٹ آویزاں کردیں بصورت دیگر ہم کامیاب طلباء وطالبات بمعہ والدین کالج کے اندر دھرنا دیں گے ۔
ہمارا ہائی کورٹ ،وزیراعلی اور حکومت بلوچستان سے پرزور اپیل ہے کہ اس ٹیسٹ کو کینسل نہ کیا جائے جوکہ ہمارے ساتھ سراسرنا انصافی ہوگی اس ٹیسٹ کے کینسلیشن کو میرٹ کے قتل اور سازش تصور کیا جائیگا ۔
ہم ہائیکورٹ بلوچستان میں دائر شدہ درخواست میں فریق بنیں گے اور اگر ہماری بات نہ سنی گئی تو ہم احتجاج دھرنا دینے پر مجبور ہوجائیں گے ۔