|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2018

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس پیر کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف امور کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی منظوری دی گئی۔

کابینہ نے صوبے کے دور دراز علاقوں میں اساتذہ کی کمی کو فوری طور پر دور کرنے کے لئے کنٹریکٹ بنیادوں پر اساتذہ کی تعیناتی منظوری دی اور صوبائی کابینہ نے متعلقہ محکمے کو ہدایت کی کہ بھرتی کے نظام میں میرٹ اور شفافیت کو مقدم رکھا جائے ۔

کابینہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ ایم پی اے فنڈ سے تعمیر شدہ پرائمری اسکولوں کے ایس این ایز کو بھی فوری طور پرمنظور کیاجائے تاکہ تعمیر کے فوراً بعد وہاں تدریسی عمل شروع کیا جاسکے۔صوبائی کابینہ نے صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے پہلی بار پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ ایکٹ کی منظوری بھی دی جس سے صوبے میں مختلف شعبوں میں سرکاری اور نجی شراکت داری سے ترقی آئیگی۔

صوبائی کابینہ نے سوئی ٹاؤن میں پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے منصوبے کی منظوری بھی دی تاکہ سوئی ٹاؤن کے ایک لاکھ سے زائد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہو۔ کابینہ نے صوبے میں معذور افراد کو خود کفیل اور کار آمد شہری بنانے کے لئے خصوصی فنڈمختص کرنے کا فیصلہ کیا۔

کابینہ نے شہری دفاع کو ڈویژنل سطح پر پھیلانے اور ان کے دفاتر قائم کرنے کی منظوری بھی دی ۔کابینہ کو متعلقہ سیکرٹری نے صوبے میں گندم کی موجودہ اسٹاک کے حوالے سے بریفنگ دی اور موجود ہ اسٹاک کو فوری طوپر سبسڈی ریٹ پر فلور ملز کو دینے کی منظوری دی گئی ۔ کابینہ نے گوادر جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے پی سی ون کی منظوری دی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی بہت وقت ضائع کیا ہے ، ہمیں تیزی سے کام کرنا ہوگا تب جاکر ہم عوامی مشکلات کم کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ عوام کا پیسہ اور وسائل عوام پر خرچ ہونے چاہئیں۔ اس سلسلے میں تمام محکمے اپنی کارکردگی میں بہتری لاکر عوام کو تبدیلی کاا حساس دلائیں۔

کابینہ اجلاس میں کئے گئے اہم فیصلوں میں اندرون بلوچستان میں اساتذہ کی کنٹریکٹ بنیادوں پر تعیناتی اہم فیصلہ ہے کیونکہ دور دراز علاقوں میں اسکولوں کی حالت زارانتہائی خراب ہے اور وہاں اساتذہ کی شدید کمی ہے، بدقسمتی سے اس پر خاص توجہ نہیں دی گئی ا گرچہ تعلیم کے شعبہ کی بہتری کیلئے بجٹ میں ایک خطیر رقم مختص کی گئی ہے ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اس بات کا بھی نوٹس لیں کہ اب تک محکمہ تعلیم نے ساڑھے چار سال کے دوران تعلیم میں کیا بہتری لائی ہے اور گھوسٹ ٹیچرز جو طلباء وطالبات کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں ان کے خلاف کس حد تک کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ۔یقیناًموجودہ وزیراعلیٰ سے عوام کی بہت سی امیدیں وابستہ ہیں ۔ کابینہ میں معذور افراد کیلئے خصوصی فنڈز قائم کرکے ان میں موجود بے چینی کو دور کرنے کی کوشش کی گئی جسے عوامی حلقوں میں سراہا جارہا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ روزوزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیرداخلہ نے کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ کا دورہ کیا، بدقسمتی سے وہاں کے منتخب نمائندے آج تک عوام کی حال پرسی کیلئے کبھی نہیں گئے ، سریاب میں بے تحاشہ عوامی مسائل ہیں مگر وزیراعلیٰ بلوچستان او روزیرداخلہ نے اپنے دورہ کے دوران سریاب کے مکینوں کو باور کرایا کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پرحل کیاجائے گا جس کے لیے موجودہ حکومت تمام وسائل کو بروئے کار لائے گی۔