کو ئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ ظلم کو مٹانے کا ذریعہ عدالتیں ہیں جہاں زیر سماعت مقدمات میں التواء اور انصاف کی فراہمی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے ،
کیسز میں تاخیر اور منشاء کے مطابق فیصلوں کا وقت گزر چکا گواہان اور دیگر کی موجودگی کے باوجود بھی فیصلوں میں تاخیر کسی صورت قابل قبول نہیں ، جوڈیشل آفیسران کی کمی کو پورا کرنے کے لئے جلد ان کی آسامیاں مشتہر کی جائیں گی ۔
اچھی عمارتیں ریاست کی شان اور ان میں انصاف کی فراہمی عوام کا بنیادی حق ہے ، جب تک دینی اور عصری علوم سے بچے اور نوجوان ایک چھت تلے فیض یاب نہیں ہوں گے اس وقت تک مقاصد کے حصول کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوگا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر ججز بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ کے ہمراہ خانوزئی اور مسلم باغ میں جوڈیشل کمپلیکس کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
تقا ریب میں ججز ،با ر ایسو سی ایشن کے اراکین ،قبا ئلی عما ئدین ،سیاسی اور سما جی شخصیات کی بھی بڑی تعداد میں شر کت کی۔ چیف جسٹس محمد نو ر مسکا نزئی نے تقاریب میں شریک ججز ، بار ایسوسی ایشن کے اراکین ، قبائلی و سیاسی شخصیات اور دیگر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے آج کی تقاریب میں شرکت باعث مسرت ہے آج کا ہمارا سفر سابقہ ادوار سے مختلف اور کثیر الجہت ہے ، ہم انصاف ، علم اور روزگار کے معاملات سمیت دیگر کو لے کر بڑھ رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہمسلم با غ میں تعمیر کی گئی ایک عالیشان دینی درسگاہ میں طلباء کی تعداد محدود ہیں ہماری تجویز ہے کہ ہمیں بھی یہاں پڑھنے اور پڑھانے کا موقع دیا جا ئے طلبا ء و طا لبا ت کو جب تک دینی اور عصری تعلیم کے مواقع یکساں میسر نہیں آئیں گے اس وقت تک ہم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے اسی جانب شاعر مشرق علامہ اقبال بھی اشارہ کرچکے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ حصول علم کے متلاشی لوگوں کو دینی اور عصری علوم کے یکساں مواقع عالیشان دینی درسگاہ میں دیئے جائیں گے ۔ا نہوں نے کہا کہ �آج جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر ہمارے ساتھ اس لئے ہمسفر ہے کہ ہم قلعہ سیف اللہ میں یونیورسٹی کیمپس کا افتتاح کرنے جارہے ہیں اس کیمپس سے یہاں علم کی اور بھی زیادہ روشنی پھیلے گی ۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا تیسرا ستون ہے اور اس کے فیصلے تیسرے ستون کی غمازی کرتے ہیں اچھی سرکاری عمارتیں ریاست کی شان جبکہ ان میں انصاف کی فراہمی عوام کا بنیادی حق ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل آفیسران کو ان کی ضروریات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں اس وقت بھی درجنوں گاڑیوں کا جوڈیشل آفیسران کے لئے بندوبست کیا جارہا ہے ایک سال کے اندر جوڈیشل آفیسران کے سفری اور دیگر سہولیات کو پورا کرلیا جائے گا ۔
قلعہ سیف اللہ میں بننے والی عمارت ایک خوبصورت نمونہ ہے مجھے خوشی ہے کہ اس عمارت کی سنگ بنیاد اور تکمیل ہمارے ہی زیر سایہ رب کی مہربانی سے پایہ تکمیل تک پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک پارک بنا کر دیا ہے تاکہ لوگ یہاں سیر کرسکے اور انہیں زندہ معاشرہ کا احساس ہو ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آنے کا مقصد معاملات اور ضروریات کو سمجھنا ہے یہاں لیبر کورٹ کے قیام کی بات کی گئی مسلم باغ میں بے تحاشا معدنیات ہیں دوسرے علاقوں میں معدنیات شہر کے نواحی علاقوں میں پائے جاتے ہیں جبکہ یہاں شہر کے اندر بھی معدنیات کے ذخائر ہیں ۔ لیبر کورٹ ہمارے دائرہ اختیار میں ہوا تو اس کے قیام میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی اور اگر اس کا قیام حکومت کو کرنا تھا تو اس کو بھی تجویز بھجوائے جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں 15 فیملی کورٹس کی منظوری دی جاچکی ہے بلکہ 7 ججز کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے 8 مزید ججز تعینات کئے جائیں گے ان میں قلعہ سیف اللہ شامل ہوا تو ٹھیک ورنہ نئے تعینات ہونے والے ججز وہی خدمات انجام دیں گے جہاں کے لئے انہیں تعینات کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نئے تعمیر ہونے والے بلڈنگ میں لیڈیز ویٹنگ روم بنانے کی ہدایت کردی ہے ۔