|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2018

نیویارک: اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سرِفہرست ہے جہاں نومولود بچوں کی شرحِ اموات سب سے زیادہ ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سرِفہرست ہے جہاں پیدائش کے ایک ماہ سے کم عرصے میں ہی بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، اس شرحِ اموات کے تحت پاکستان میں ہر 1 ہزار میں سے تقریباً 46 جب کہ ہر 22 بچوں میں سے ایک نوزائیدہ بچے کو موت کا خطرہ لاحق ہوتا ہے، جب کہ سنٹرل افریقن رپبلک میں یہ شرح 24 میں ایک اور افغانستان میں ہر 25 میں ایک رہی اور اس کے مقابلے میں ترقی یافتہ ممالک میں نوزائیدہ بچوں کی شرحِ اموات بہت کم ہے اور جاپان میں تو 1 ہزار 111  بچوں میں سے صرف 1 کے انتقال کرجانے کا خطرہ ہوتا ہے۔

يونيسف کی ايگزيکيٹو ڈائريکٹر ہنريٹا ايچ فور کے مطابق گزشتہ 25 سالوں کے دوران 5 سال سے کم عمر بچوں ميں اموات کی شرح ميں 50 فيصد کمی واقع ہوئی ہے لیکن ايک ماہ سے کم عمر بچوں کی اموات کم کرنے میں کاميابی کی شرح بالکل اس کے برعکس ہے اور ميں سمجھتی ہوں کہ ہم غريب ممالک ميں ايسے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے ميں ناکام رہے ہيں۔

 

’ہنريٹا ايچ فور کے‘ کا کہنا تھا کہ  دنيا بھر ميں روزانہ 7 ہزار اور ہر سال 26 لاکھ نومولود بچے ايک ماہ کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ ديتے ہيں۔ پاکستان جہاں ماضی کی نسبت زچہ و بچہ کے لیے طبی سہولتوں میں بہتری آئی ہے اور بہتر ماحول و تربیت یافتہ طبی عملہ بھی موجود ہے، لیکن اس کے باوجود یہاں نوزائیدہ بچوں کی شرحِ اموات کم نہیں ہو سکی اور 2016 میں پاکستان میں 2 لاکھ 48 ہزار نومولود بچے انتقال کرگئے جو کہ دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے بچوں کا 10 فیصد تھے۔

بچوں کی اموات کے حوالے سے رپورٹ میں دنیا کے جن 10 ممالک کو شامل کیا گیا ہے ان میں جنوبی ایشیا کے پاکستان اور افغانستان جب کہ افریقہ کے 8 ممالک شامل ہیں۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ غریب ممالک میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح میں کمی لانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے جس کے لئے يونيسف نے ’ہر بچہ زندہ‘ يا Every Child ALIVE کے نام سے ايک مہم شروع کی ہے، جس کے تحت حکومتوں، نجی  شعبے اور عوام پر زور ديا گيا ہے کہ نومولود بچوں کی ديکھ بھال کے ليے وسائل کی دستيابی کو ممکن بنايا جائے۔