|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2018

کوہلو: چیف جسٹس بلوچستان محمدنورمسکان زئی ایک روزہ دورہ پر بارکھان پہنچے تو انکا شایان شان طریقے سے استقبال کیا گیا۔انہوں جوڈیشل مجسٹریٹ بارکھان کی نئی تعمیرہونے والی دفتر کی عمارت کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر انکے ہمراہ رجسٹراربلوچستان ہائی کورٹ،کمشنرژوب ڈویژن ڈاکٹرسیدسیف الرحمن،ڈپٹی کمشنر بارکھان،جوڈیشل مجسٹریٹ بارکھان ودیگرآفیسران اور بارکھان بار کے صدر وممبران کے علاوہ علاقائی معتبرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ڈسٹرکٹ بارکے ضلعی صدر محمدشفیع ایڈوکیٹ نے چیف جسٹس کی بارکھان آمد پر انکا شکریہ ادا کیا اورسپانامہ پیش کیا۔

اس موقع پرچیف جسٹس بلوچستان محمدنورمسکان زئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے کہ میں بارکھان جیسے پسماندہ ضلع میں آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ بارکھان ایک ضلعی ہیڈ کوارٹر ہے۔اور ہمارا سیشن جج رکھنی میں بیٹھتا ہے۔جو قطا ایسا نہیں ہونا چائےئے تھا۔

لہذا آج میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ آئیندہ پولیس،لیویز کے جتنے مقدمات ہیں وہ سیشن جج بارکھان میں اگرجگہ نہ ہوگی تو جھونپڑی لگا کربھی بیٹھے گا۔اورآپکو انصاف اپنی دہلیزپر فراہم کیا جائے گا۔یہ جو بے انصافی ہوئی ہے میں اس کیلئے معذرت چاہتا ہوں۔اور انشاء اللہ آئیندہ ایسا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ATCکے مقدمات جن کی ضمانت ہوچکی ہے وہ بھی بارکھان میں نمٹائے جائیں گے۔انہوں نے کہا قاضی بارکھان میں بیٹھتا ہے اور شوریٰ رکنی میں ہوتی ہے انکو بھی حکم دیتا ہوں کہ آئیندہ بارکھان میں شوریٰ آکر بیٹھے گی۔

انہوں نے جلد ہی ڈیجیٹل لائبریری کے قیام کی بھی یقین دہانی کرائی اور وکلا کی گاڑیوں کیلئے شٹر بنانے کیلئے پانچ لاکھ روپئے اورڈسٹرکٹ بارکیلئے ایک لاکھ روپئے دینے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا بار سے کہا کہ اپکے یہ بنیادی مسائل تھے جو ہم نے حل کردئےئے ہیں۔ہماری اور آپکی یہ کوشش ہونی چائےئے کہ عوام کو فوری انصاف فراہم کیا جائے۔

انہوں نے عوام سے کہا کہ اگرانکے پاس کسی آفیسریا محکمہ سے متعلق کوئی حقیقت پر مبنی شکایت ہوں تو فوری عمل ہوگا۔انہوں نے کہا ہم اور آپ یہ عہد کریں کہ اپنے اس معاشرے کو اس ظلم اور ناانصافی سے پاک کرانا ہے تو اپنے معملات سنجیدگی سے لینے ہونگے۔اور اپنے ٹھنڈے دل ودماغ سے عدالت آےئے گا اور انشاء اللہ انصاف لے کے جائےئے گا۔

انہوں نے آخرمیں کہا کہ ہماری اور آپ کی کامیابی اسی میں ہے کہ اپنے بچوں کو پڑھائیں اور اپنے سکولوں کے اساتذہ کرام کی حاضریوں کو یقینی بنوائیں۔اگرآپ کو یہ یقین ہو کہ استاد اپنے فرائض تندہی سے انجام نہیں دے رہا ہے تو آپ مجھے ایک سگریٹ کے ڈبے پر بھی لکھ کر بھیجیں گے کہ فلاں سکول کی یہ صورتحال ہے۔جس طرح میرا عملہ خوار ہوگا اسی طرح وہ اہلکار بھی ذلیل ہوگا۔

اس سلسلے میں آپ تمام سے گذارش ہے کہ اس پر کوئی کمپرومائز نہ کریں۔آج پاکستان میں میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں مل رہی ہیں۔اگرتعمیری تعلیم نہیں ہوگی۔ملازمتوں کے دروازے بھی اس شخص کیلئے بندتصور ہونگے جسکے ہاتھ میں ڈگری تو ہے لیکن ذہین اسکا خالی ہے وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔