کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ مادری زبانوں کو فوری طور پر نصاب تعلیم میں شامل کیا جائے
مقامی زبانوں کو وہ مقام دیا جائے جو دنیا بھر میں مقامی زبانوں کو حاصل ہے مقامی زبان کی ترقی انتہائی ضروری ہے یہ خوش آئند اقدام ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد قومی زبانوں کو نصاب تعلیم کا حصہ بنا دیا گیا بلوچی ، پشتو اور براہوی زبان دنیا کی قدیم ترین زبانوں میں شمارہوتے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں بلوچی لبزانکی دیوان کی جانب سے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیااس موقع پراراکین اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق، یاسمین لہڑی، ڈاکٹر منیر بادینی، ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی، قیصر خان جمالی، یار جان بادینی ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔
انہوں نے کہا کہ مادری زبان سے محبت کرنا فطرت میں ہو تا ہے ہماری اردو سے کوئی جگہ نہیں اردو ایک قومی زبان ہے اور قومی زبان کیساتھ ساتھ مقامی زبانوں پر بھی ترجیح دی جائے اور ان کو نصاب تعلیم میں بھی شامل کیا جائے کیونکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں تعلیم کی شرح اس لئے دن بدن گرتی جا رہی ہے کہ ہم نے مادری زبانوں کو وہ ترجیح نہیں دی جن کی ضرورت ہے ۔
آج بلوچستان میں سی پیک کے منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے چائینز زبان کو یہاں نصاف تعلیم میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی ہم کسی بھی صورت حمایت نہیں کرینگے حکمرانوں کو چا ہئے کہ وہ حالات کو بہتر بنانے کے لئے مادری زبانوں کو ان کے مطابق مقام دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے پشتو، بلوچی، براہوی زبانوں کے حوالے سے جو خدمات سرانجام دیئے ہیں ان کی مثال نہیں ملتی اور آج اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ خوش آئند بات ہے کہ ہم نے تمام تر حالات کے باوجود مادری زبانوں کو نصاب تعلیم میں شامل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مادری زبانوں کو فوری طور پر نصاب تعلیم میں شامل کیا جائے مقامی زبانوں کو وہ مقام دیا جائے جو دنیا بھر میں مقامی زبانوں کو حاصل ہے مقامی زبان کی ترقی انتہائی ضروری ہے یہ خوش آئند اقدام ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد قومی زبانوں کو نصاب تعلیم کا حصہ بنا دیا گیا۔