وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور افغان صدر اشرف غنی نے ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے پہلے حصے کا افتتاح کردیا۔ منصوبے کے پہلے حصے کا آغاز افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کی سرحد سے متصل ترکمانستان میں کیا گیا لیکن اس کی افتتاحی تقریب افغانستان میں منعقد کی گئی ۔
افتتاحی تقریب میں پاکستان اور افغانستان کے علاوہ ترکمانستان کے صدر اور بھارتی حکومت کے نمائندوں نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میں پاک افغان رہنماؤں کی جانب سے ایک ہزار814 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا گیا۔
اس منصوبے کی گنجائش 33 ارب کیوبک میٹر یعنی 43 ارب کیوبک یارڈہے جس سے ترکمانستان سے پاکستان اور بھارت جبکہ افغان صوبے ہرات، فراہ، ہلمند اور نمروز کو گیس فراہم کی جا سکے گی۔منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اس منصوبے میں تمام لوگوں کا یکجا ہونا آنے والی نسلوں کے لیے ایک پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں اس پائن لائن منصوبے کو ہمارے خطے میں ایک مشترکہ پوزیشن کی بنیاد کے طور پر دیکھیں گے اور اس سے ہماری معیشت کو ترقی، روزگار کے مواقع، ہماری سلامتی اور دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مدد ملے گی۔
اس حوالے سے ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرحاد کا کہنا تھا کہ جنگ زدہ افغانستان میں اس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کے لیے سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن افغانستان کے لیے ایک سنہرا دن ہے ، یہ منصوبہ ہمارے ملک کی معیشت کے لیے مدد گار ثابت ہوگا ، اس سے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔
طویل عرصے سے تعطل کا شکار اس منصوبے کو مکمل ہونے میں2 سال لگیں گے۔ اس کی منصوبہ بندی کئی سالوں سے جاری تھی۔اس کے علاوہ تاپی پائپ گیس لائن دو ازلی مخالف پڑوسیوں پاکستان اور بھارت کو قریب لانے میں ایک اہم کردار بھی ادا کرے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تنازعات میں بھی کمی کا باعث یہ منصوبہ بن سکتا ہے۔ لیکن اس منصوبے کی سیکیورٹی ایک بڑا مسئلہ ہے ،افغانستان کی جانب سے اس گیس پائپ لائن کی تعمیر کے ساتھ ساتھ پائپ لائن کی حفاظت کے لیے طویل سیکورٹی پلان مرتب کیا گیا ہے۔
دیکھا جائے توتاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے میں ایک نئی پیشرفت ہے جو پڑوسیوں کے درمیان موجود کشیدگی میں کمی لانے کا موجب بن سکتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران اس خطے میں حالات بد سے بد تر ہوتے گئے جس سے ایک ناامیدی کی سی کیفیت پیدا ہوگئی تھی ۔
پاک ، افغان تعلقات سب سے اہم عنصر ہے جو خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کیلئے مرکزی کردارادا کرسکتا ہے مگر بدقسمتی سے چند غلط فہمیوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے۔
تاہم پاکستان کی جانب سے ہمیشہ یہ کوشش کی گئی کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا کر وہاں دیرپا امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے ،یقیناًاس کیلئے کوئی وجہ اورکسی جواز کا ہونا بھی ضروری تھا،اب تاپی گیس منصو بے سے ایسے لگتا ہے کہ نہ صرف پاک افغان تعلقات بہتر ہونگے بلکہ آنے والے دنوں میں خطے کے دیگر ممالک بھی امن اور ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرینگے ۔