سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے 2015میں کوئٹہ کے لئے 3میگا پروجیکٹس کا اعلان کیاگیا تھا،ساڑھے 5ارب روپے کی خطیر رقم ان میگا پروجیکٹس کیلئے مختص کی گئی،
ان منصوبوں میں سٹی نالہ پر سٹی ایکسپریس وے کی تعمیر، نواں کلی فلائی اوور، سریاب روڈ کی تعمیر ومرمت شامل تھی، سٹی نالہ پر سٹی ایکسپریس کی تعمیرکیلئے 4ارب روپے کی رقم مختص کی گئی، سریاب روڈ کی تعمیر و مرمت کیلئے 1ارب جبکہ نواں کلی فلائی اوور کی تعمیر کیلئے 50کروڑ روپے مختص کئے گئے۔
محکمہ ترقی و منصوبہ بندی بلوچستان کے مطابق سابق وزیراعظم کے اعلان کردہ منصوبوں میں سے صرف سٹی نالہ پر ایکسپریس وے کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری ہوئے، دو سال کی تاخیر کے بعد منصوبے کی فزیبلٹی مکمل کرلی گئی ہے، جبکہ منصوبے پرکام کا آغاز اب تک شروع نہیں ہوسکا ہے۔
سابق وزیراعظم کے اعلان کردہ دیگر دو منصوبوں نواں کلی فلائی اوور اور سریاب روڈ کی تعمیر و مرمت کے لئے تاحال فنڈز جاری نہیں ہوئے ہیں، نواں کلی فلائی اوور کی فزیبلٹی پر بھی کام تاحال نہیں شروع ہوسکا ہے، جبکہ سریاب روڈ کی تعمیر و مرمت کیلئے اعلان کردہ منصوبہ بھی سرد خانے کی نظر ہوچکاہے۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے سال 2017۔18 کے بجٹ اجلاس کے دوران کوئٹہ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 4ارب روپے کی لاگت کے 8منصوبوں کا اعلان کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعلیٰ کے اعلان کردہ منصوبوں میں ایک ارب کی لاگت سے مکمل ہونے والا گوالمنڈی چوک فلائی اوور، ایک ارب روپے کی لاگت سے جی پی او چوک انڈر پاس، 50کروڑ کی لاگت سے سبزل روڈ کی وسعت و مرمت، 30کروڑ کی لاگت سے جوائنٹ روڈ کی مرمت و وسعت، 50کروڑ کی لاگت سے نکاسی آب کا منصوبہ، 20کروڑ کی لاگت سے ریلوے اسٹیشن کے قریب فوڈ اسٹریٹ کی تعمیر، 50کروڑ کی لاگت سے سریاب روڈ کی تعمیر و مرمت اور 15کروڑ روپے کی لاگت سے شہر کی خوبصورتی کا منصوبہ شامل تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے اعلان کردہ پیکج کی طرح سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے اعلان کردہ کوئٹہ پیکج پر بھی عملدرآمد نہ ہوسکا۔ اعلان کردہ 8منصوبوں میں صرف کوئٹہ کو خوبصورت بنانے کے منصوبے پر عملدرآمد ممکن ہوا، سابق وزیراعلی کے اعلان کردہ گوالمنڈی فلائی اوور کے منصوبے پر تاحال کوئی کام شروع نہیں ہوسکا ہے، منصوبے کیلئے 1ارب روپے مختص کئے گئے تاہم اب تک فنڈ ریلیز نہیں کئے گئے ہیں۔
1ارب روپے کی لاگت سے بنایا جانے والا جی پی او انڈر پاس بھی سرد خانے کی نظر ہوچکاہے، منصوبے کی فزیبلٹی پر بھی کام تاحال نہیں شروع ہوسکا، 50کروڑ کی لاگت سے سبزل روڈ کی مرمت و توسیع اور 30کروڑ کی لاگت سے جوائنٹ روڈ کی مرمت و توسیع کا اعلان کیا گیا جبکہ سریاب روڈ کی تعمیر و مرمت کیلئے 50کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی۔
مگریہ منصوبے بھی اعلانات سے آگے نہ بڑھ سکے، 50کروڑ کی لاگت سے نکاسی آب کے منصوبے کا اعلان کیا گیا مگر یہ منصوبہ بھی دیگر منصوبوں کی طرح فائلوں تک محدود رہا،اور اس پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا ہے، دیگر شہروں کی طرح کوئٹہ میں فوڈ اسٹریٹ کے قیام کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے قریب 20کروڑ کی لاگت سے فوڈ اسٹریٹ بنانے کا اعلان کیا گیا مگر منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اب تک اقدامات کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔
موجودہ صوبائی حکومت سے یہی امید ہے کہ جن منصوبوں کو بند کیا گیا یا وہ تعطل کا شکار ہیں ان پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کرنے کے احکامات صادر فرمائیں گے تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل میں بھی کمی آسکے۔