|

وقتِ اشاعت :   March 2 – 2018

گزشتہ روز کوئٹہ کے نواحی علاقے نوحصار میں ایف سی و لیویز کے عارضی کیمپ کے قریب خود کش حملے کے نتیجے میں چار ایف سی اہلکار شہید جبکہ دو زخمی ہوئے، دوسرے واقعہ میں شہباز ٹاؤن کے علاقے میں دہشت گردوں نے ڈی ایس پی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے جبکہ ڈی ایس پی محفوظ رہے۔

شہر میں امن وامان کی بحالی میں کا کردار کلیدی اور اہم ہے۔پولیس مقامی آبادی سے تعلق رکھتی ہے اور مقامی آبادی کے مفادات کی نگرانی کرتی ہے بلکہ مقامی آبادی اور پولیس کے مفادات یکجا ہیں

لہذا پولیس شہریوں کیلئے پہلی دفاعی لائن ہے خصوصاً جرائم پیشہ افراد، دہشت گردوں اور انسان دشمن طاقتوں کے خلاف پولیس پہلی اور مضبوط ترین ڈھال ہے۔

دہشت گردی کے تدارک کیلئے بلوچستان میں پولیس اور بلوچستان لیویز کے اداروں کو زیادہ منظم کیاجائے اوران کو بہتر تربیت فراہم کی جائے۔

یہ دونوں ادارے اپنی قوت عوام اور مقامی معاشرے سے حاصل کرتے ہیں اور معاشرہ کا دفاع زیادہ موثر انداز میں کرتے ہیں۔

معمولی واقعات میں بڑی تعداد میں لوگ لیویز اور پولیس کی مدد کو آجاتے ہیں ،مقامی پولیس اور لیویز کے سپاہی کے پاس درجنوں ایسے قابل اعتماد دوست‘ رشتہ دار‘ پڑوسی موجود ہوتے ہیں جو ان کو ہر طرح کی اطلاعات فراہم کرتے ہیں اس اعتبار اور یقین کے ساتھ کہ ان اطلاعات کو غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔

یہ اعتبار اور یقین نا معلوم، غیر معروف اور اجنبی افسران یا اہل کاروں کو حاصل نہیں ہو سکتا۔

اس لیے حکومت بلوچستان اپنے تین اداروں پولیس‘ لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کی تربیت پر زیادہ توجہ دے ،بلوچستان میں بے روزگاری اتنی زیادہ ہے کہ اچھے سے اچھے قابل نوجوان اور تعلیم یافتہ افراد پولیس ،لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری میں بھرتی کے لئے مل جائیں گے۔

بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پولیس‘ لیویز، بلوچستان کانسٹیبلری کے افسران بھرتی کیے جائیں اوران کی با قاعدہ تربیت کے بعد ان کو یہ ذمہ داری سونپی جائے کہ وہ اپنی فورس کو جدید بنیادوں پراستوار کریں۔

اگر ضرورت پڑے تو پولیس اور لیویز فورس کے علاوہ ایک اورنئی مقامی فورس تشکیل دی جائے جس کا کمانڈ اور کنٹرول صوبائی حکومت کے پاس ہو۔

موجودہ صوبائی حکومت یقیناًامن وامان کیلئے کوشاں ہے اور اس کیلئے اقدامات بھی اٹھارہی ہے ۔ پولیس دہشت گردوں کے نشانہ پر اس لئے ہے کہ دہشت گردی کے بڑے واقعات کو ناکام بناتے ہوئے دہشت گردوں کو قانون کی گرفت میں لاکر کامیابی حاصل کی ہے جس کی وجہ سے شہر میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔

اچھے افسران اور اہلکاروں کی قربانی کے باوجود پولیس کا مورال بلند نظرآتا ہے۔ دوسری جانب حکومت بھی پولیس اور لیویز کی کارکردگی بڑھانے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے

اس سلسلے میں پولیس اور لیویز کی بہترین ٹریننگ قابل ستائش ہے جس کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ سول فورسز ہر طرح کی سہولت اور آلات سے لیس ہوں اور ہر طرح کے حالات کو کنٹرول رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہو ںیہی ہم سب چاہتے ہیں اورحکومت کو بھی انہی خطوط پر اپنے آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینا چائیے۔