خضدار : خضدار رتو ڈیرو زیر تعمیر قومی شاہراہ (ایم ایٹ )سترہ سال گزرنے کے باوجود تکمیل کو نہیں پہنچ سکی ،دو سال قبل اس قومی شاہراہ کو سی پیک کا حصہ بننے کا بھی شرف حاصل ہوا مگر پھر بھی کام مکمل نہیں کیا جا سکا ۔
شاہراہ کی عدم تکمیل کی وجہ سے خضدار سے اندرون سندھ اور پنجاب جانے والے مسافروں خصوصا یہاں کی لوگوں کی وہاں کی معاشی منڈیوں کو تک رسائی میں مشکلات پیش آ رہی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق 2001 میں 210 کلو میٹر پر محیط خضدار رتودیرو قومی شاہراہ کی تعمیر شروع ہو ئی جو سترہ سال گزرنے کے باوجود تکمیل کو نہ پہنچ سکی ایم ایٹ قومی شاہراہ کو دو سال قبل سی پیک کا بھی حصہ بنایا گیا مگر یہ شرف پانے کے باوجود قومی شاہراہ پر کام مکمل نہیں ہو سکی قلات ڈویژن ،مکران ڈویژن بشمول چاغی ،نوشکی ،تفتان یہ تمام علاقے اسی راستے سے اندرون سندھ اور پنجاب کی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں ۔
اس وقت ایک ارب سے زیادہ اس شاہراہ پر خرچ ہو چکی ہے مگر تکمیل کے مرحلے کو نہیں پہنچ سکی سابق حکومتوں نے ہر سال دسمبر کو یہ شاہراہ تکمیل ہونے کی نوید سناتے رہے مگر ایسا نہیں کیا جا سکا ۔
خضدار کے کاروباری حلقوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان ،این ایچ اے کے احکام بالا سے اپیل کی ہے کہ خضدار جو مستقبل میں معاشی حب بننے جا رہی ہے اس کی معیشت کو سندھ اور پنجاب کی معیشت سے جوڑنے کے لئے اس شاہراہ کی تکمیل ضروری ہے ۔
اس پر ہنگامی بنیادوں کام شروع کر کے قلیل مدت میں تکمیل کروائی جائے تھا کہ خضدار کا رابطہ سندھ اور پنجاب کے منڈیوں تک ممکن ہو سکیں اور اس کے علاوہ اس قومی شاہراہ کی تکمیل دفاعی لحاظ سے بھی ضروری ہے ۔
خضدار رتوڈیرو شاہراہ 17 سالوں سے تکمیل کے منتظر
وقتِ اشاعت : March 5 – 2018