اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایگزٹ کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر شعیب شیخ کی حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
منی لانڈرنگ اور جعلی اسناد کیس میں زیر حراست ایگزٹ کے سربراہ شعیب شیخ کی حفاظتی درخواست سے متعلق سماعت آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ضمانت خارج ہونے کی وجوہات ابھی تک جاری نہیں ہوئیں چنانچہ سندھ ہائی کورٹ ایک ہفتے کے اندر اندر ضمانت خارج کرنے کی وجوہات پیش کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حفاظتی ضمانت لینا وطیرہ بنا لیا گیا ہے اور دیکھنے میں آیا ہے کہ حفاظتی ضمانت کی سہولت کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جیسا کہ بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک شخص حفاظتی ضمانت لے کردوماہ تک گھومتا رہا اس لیے سپریم کورٹ نے بھی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنا شروع کردی ہیں اگر شعیب شیخ میرے پاس بھی حفاظتی ضمانت کے لیے آتے تو مسترد کردیتا۔
قبل ازیں شعیب شیخ کے وکیل انور منصور نے دورانِ سماعت موقف اختیار کیا تھا کہ حفاظتی ضمانت منسوخ کرنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ نے نہایت مختصرفیصلہ دیا ہے جس میں منسوخی سے متعلق وجوہات بیان نہیں کی گئی ہیں دوسری جانب ٹرائل کورٹ روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کر رہی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل چلنے دیں تو جلدی فیصلہ آجائے گا اور شعیب شیخ معصوم ہیں تو رہا ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ 26 فروری کو سندھ ہائی کورٹ میں ایگزیکٹ اسکینڈل اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر شعیب شیخ کی بریت کے خلاف دائر اپیل کو منظور کرتے ہوئے شعیب شیخ کی حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کردی گئی تھی جس کے بعد انہیں احاطہ عدالت سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔