|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2018

 اسلام آباد: وزیرِمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں عمران خان اور بلاول بھٹو زرداری مل کر بھی ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتے۔

 سپریم کورٹ میں وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ طلال چوہدری کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ طلال چوہدری کی جانب سے جواب جمع کرادیا گیا ہے کہ لیکن درخواست کے باوجود مجھے میرے مؤکل کے بیانات پر مبنی سی ڈی کی کاپی نہیں دی گئی۔ جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیئے کہ تقریر کا متن تو آپ کو دے دیا گیا ہے۔ وکیل طلال چوہدری نے جواب دیا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ متن میں ٹیمپرنگ ہوسکتی ہے کیوں کہ یہ ایک سیاسی کیس ہے، میرے مؤکل کے اطمینان کے لئے سی ڈی کی کاپی ہی فراہم کردی جائے۔

جسٹس اعجازافضل نے شعر پڑھا کہ خضر کیوں کر بتائے کیا بتائے، اگرماہی کہے دریا کہاں ہے، عدالت نے  ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو طلال چوہدری کے وکیل کو سی ڈی کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کردی۔ وکیل طلال چوہدری نے عدالت سے استدعا کی 8 مارچ کو میرے مؤکل نے کسی کام سے جانا ہے عدالت سماعت 9 مارچ کو رکھ لے۔

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ پہلے ہی بہت وقت دیا جاچکا ہے اگر اگلی سماعت پر طلال چوہدری خود موجود نہ ہوں تو ان کے وکیل ہی پیش ہوجائیں طلال چوہدری کو پیشی سے استثنیٰ دے دی جائے گی۔

سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرِمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت بننے کی حمایت کی، خیبرپختون خوا میں اکثریت نہ ہونے کے باوجود بھی تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دیا، لیکن دونوں نے اپنے اپنے صوبوں میں کوئی کام نہیں کیا، آئندہ انتخابات میں ہم عوام کے پاس اپنی 5 سالہ کارکردگی لے کر جائیں گے اور عمران خان بلاول بھٹو زرداری سے مل کر بھی ہمارا مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں جس کے پاس اکثریت ہے اسی کا چیئرمین سینیٹ ہونا چاہئے اورجمہوری اصولوں کے مطابق (ن) لیگ کے سینیٹرز کی تعداد سب سے زیادہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ بنانے کا حق بھی ہمارے پاس ہی ہے۔