|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2018

خضدار :  جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر ونو منتخب سینیٹرشیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے ملک کے بہتر مستقبل کے لئے ضروری ہے قومی مفاد کو ہر چیز سے مقدم رکھاجائے تمام ادارے مل کر کام کریں ۔

ذاتی اختلافات کو اجتماعی مفادات میں آڑے آنے نہ دیا جائے ہمیں سنجید گی سے یہ سوچنا ہوگا کہ 70 سالوں سے اپنے اہداف کیوں حاصل نہیں کرسکیں حالانکہ ہم سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک ترقی کے بام عروج کو پہنچ چکے ہیں ان خیالا ت کا اظہار مولانا فیض محمد خضدار پہنچنے پر جمعیت علماء اسلام کے استقبال کرنے والے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی کونسل کے رکن میر یونس عزیز زہری ، جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری میونسپل کارپوریشن خضدار کے ڈپٹی میئر مفتی عبد القادر شاہوانی ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے مجلس عمومی کے رکن مولانا محمد صدیق مینگل ، محمد عظیم موسیانی و دیگر موجود تھے ۔

مولانا فیض محمد کا کہنا تھا کہ ملک پر حکمرانی کرنے والے طبقہ کو اپنے غلطیوں و کوتاہیوں کو تسلیم کرکے عوام سے معافی مانگنے کا اخلاقی جرئت کرنا چاہیئے کہ کیونکر ہمارے ذاتی بینک بیلنس میں اضافہ ہوتا گیا اور ملک میں پائی جانے والی بد حالی و غربت میں دن بدن اضافہ ہوتا گیا عوامی نمائندوں کی جانب سے ضمیر فروشی قابل افسوس ہے ۔

اس بارے میں قانون تو ہے لیکن قانون پر عمل در آمد نہ ہونے کے برابر ہے جو اصل خرابیوں کا سبب ہے ملک سے بد امنی کے خاتمہ امن و آتشی کے لئے ضروری ہے کہ بد امنی کے اسباب و ذمہ داروں کا تعین کیا جائے ۔

جمعیت علماء اسلام کے منشو ر کے تحت ایون بالا میں اپنی آواز بلند کرونگا بلوچستان کے حقیقی مسائل و مشکلات کے لئے حسب سابق اپنی کوششیں جاری رکھونگا ہمیں انفرادی سوچ نے تباہ کردیا ہے ۔

ہم نے ذاتی اغراض کے لئے اجتماعی و ملکی مفادات کو ہمیشہ قربان کیا جبکہ دنیا اس کی عکس کرتی رہی یہی وجہ ہے کہ ہم ذاتی طور پر مالا مال ہوئے جبکہ ملک کا مورال و اس کی معیشت دن بدن گرتا گیا یہی ایک بیماری تھی جس نے ملک کے بنیادوں کھوکھلا کردیا ہم سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک ترقی میں بام عروج کو پہنچ گئیں ۔

اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے غلطیوں کا ازالہ کریں ذاتی مفادات کو ترک کرکے ملک کے بہتر مستقبل کے لئے ایک نکتہ پر متحد ہوجائیں ورنہ ہم اس طرح بدحالی و پستہ اخلاقی کی چکی میں پستے رہیں گے ہمارے آنے والی نسلیں ہمیں برا بھلا کھیں گے ۔

اخلاقی جرئت کا مظاہرہ کرکے اپنے غلطیوں کا عتراف کرکے قوم سے معافی مانگیں کیونکہ غلطی کے ادارک کے بغیر اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا ہے مولانا فیض محمد نے کہا کہ بلوچستان ہم سب مشترکہ زمین ہے یہاں پر آباد اقوام صدیوں سے باہمی اخوت کے رشتوں میں جڑ ے ہوئے ہیں۔

اس سر زمین و اقوام کی تعمیر و ترقی تمام سیاسی و قوم پرستوں کے درمیان قدر ے مشترک ہے جمعیت علماء اسلام کی جدو جہد بھی یہاں کے لوگوں کے لئے تاکہ بلوچستان میں پائی جانے والی محرمیوں کا ازالہ کیا جاسکے اس مقصد کے لئے میں اپنی جماعت کے منشور کے مطابق آواز بلند کرتا رہوں گا اور اپنے اس عوامی عہدہ کے ذمہ داریوں سے عہد بر آہونے کا بھر پور کوشش کرونگا