نیویارک: بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں مالی سال میں پاکستان کے خسارے کے شرح 5.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے ۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے رواں ماہ کئے گئے جائزے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں توانائی بحران کی بہتری اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی وجہ سے ملک میں ہونے والے سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافے کے بعد مالی سال 2017-2018 میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداور کی شرح نمو میں اضافے کے امکانات روشن ہیں جو 5.6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے تاہم یہ خدشہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ گزشتہ سال ملکی درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی کے باعث پاکستان کے اقتصادی خسارے میں اضافے کے باعث ملکی معیشت کو درپیش مسائل کی وجہ سے رواں سال اس کے مالیاتی خسارے کی شرح 5.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے اور آئندہ عام انتخابات سے قبل پاکستان کے مالی سال 2017-2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مجموعی قومی پیدوار کے 4.8 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے موجودہ اکاؤنٹ کا خسارہ بہت زیادہ ہو گیا ہے جس سے ملک کے اندر زرمبادلہ کی ذخائر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے اور اس صورت حال کے پیشِ نظر آئی ایم ایف نے متنبہ کیا ہے کہ ملک کے کم ہوتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے درمیانی مدت کے دوران پاکستان کی طرف سے توسیع شدہ فنڈ کی سہولت کے مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف کو قرض کی ادائیگی میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سرکاری غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 12 ارب 10 کروڑ ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں جو صرف چند ہفتوں کے برآمدات کے لیے کافی ہوں گے، اس لئے پاکستانی معیشت کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے دور رس اصلاحات کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ملکی کی تمام سیاسی جماعتوں کو متفق ہوکر ایک پروگرام طے کرنا ہوگا۔