ہمارے یہاں پُرتشدد عمل کو اس طرح اپنایاجاتا ہے گویا یہ ایک پُراثر عمل ہے اور اس سے ہم اپنے مطالبات کو دباؤ کے ذریعے منوانے میں کامیاب ہوجائینگے، مگر کسی بھی مہذب معاشرے میں مقدس پیشہ سے وابستہ افراد رول ماڈل کا کردار ادا کرتے ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارا شعوری معیار آج بھی کچھ نہیں۔ سیاسی جماعتوں سے لیکر دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے ایسی روش اختیار کرتے ہیں جس سے عام لوگوں کی زندگی پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کا مظاہرہ ہمیں کئی بار دیکھنے کو ملتا ہے۔
گزشتہ روز ڈاکٹروں نے اپنے مطالبات کے حق میں سڑک بند کردی اور ٹریفک کی آمد ورفت روک دی جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا ،گاڑیوں کی لمبی قطار گھنٹوں تک لگی رہی افسوس کہ عوامی خدمت کے دعویداروں نے عوام کو اذیت میں مبتلا کردیا۔
سڑکوں پر آکر احتجاج اب ہمارے یہاں ایک معمول بن چکا ہے چھوٹے سے لیکر بڑے مطالبات تک کو منوانے کا یہی راستہ اپنایاجاتا ہے اور اس طرح کے احتجاج کو سیاستدانوں، ڈاکٹروں، لیکچراروں، وکلاء تک نے اپنایا جو کسی صورت بھی مہذب طریقہ کار نہیں۔
عموماََ عام لوگ ہی اس طرح سڑکوں پر احتجاج کرکے ٹائر جلاتے نظرآتے ہیں، پتھراؤ کرتے ہیں اور پُرتشدد راستوں کو اپناتے ہیں اوریہ اس وقت ہوتا ہے جب ان کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوتے ۔اب صورتحال اس طرح ہوگئی ہے کہ عام لوگوں اور مہذب پیشوں سے وابستہ لوگوں کے درمیان کوئی تمیز نہیں رہی جو سماج کیلئے ایک بڑا المیہ ہے۔
ڈاکٹروں کو اپنے جائز مطالبات کیلئے مہذبانہ رویہ اپنانے کی ضرورت ہے ، اوپی ڈیزاور وارڈز کی بندش بھی قطعاََ جائز نہیں کیونکہ اس سے غریب عوام کو ہی نقصان پہنچتا ہے ، بے شک احتجاج ان کا حق ہے مگر اس کیلئے مہذبانہ رویہ اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ سماج میں غیر مہذبانہ رویوں کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔
احتجاج کے لیے غیرمہذبانہ رویہ
وقتِ اشاعت : March 8 – 2018