گزشتہ تین روز کے دوران تین پولیس اہلکار مختلف واقعات میں شہید ہوئے ۔ 5مارچ کو سرکی روڈ پرڈیوٹی پر مامور ٹریفک سارجنٹ کودہشت گردوں نے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کردیا۔
6 مارچ کو قندہاری بازار میں دہشت گردوں نے ٹریفک اہلکار کو فائرنگ کرکے شہید کردیااسی طرح 7 مارچ کو ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ میں سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا جبکہ جوائنٹ روڈ پر بم دھماکہ کی کوشش کی گئی جو بدقسمتی سے پھٹ نہ سکا جس کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
کوئٹہ شہر میں دہشت گرد ایک بار پھر سر اٹھارہے ہیں اور ان کا ہدف پولیس اہلکار بن رہے ہیں یقیناًمنصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کے یہ واقعات رونما ہورہے ہیں۔دہشت گردی کے تدارک کیلئے سیف سٹی پروجیکٹ پر جلد عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بڑاسانحہ رونما نہ ہوسکے۔
حالیہ دہشت گردی کے واقعات نے شہر میں خوف کا ماحول پیدا کردیا ہے بدامنی کے اس نئی لہر سے نمٹنے کیلئے دہشت گردوں کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے خاص کر ان عناصرکے خلاف بھی جو دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں ان کو قانون کی گرفت میں لانے کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں لیکن اس امر کا بھی خاص خیال رکھا جائے کہ اس دوران کسی بے گناہ کو مفت کی مصیبت میں نہ ڈالا جائے اور ان کی زندگیوں کو اجیرن نہ بنایا جائے۔