افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعے کو ایک خودکش بم حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ نے کابل پولیس کے سربراہ کے حوالے سے کہا ہے کہ خودکش بمبار پیدل تھا جو شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برداری کے اُن لوگوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا جو اپنے ایک رہنما عبدالعلی مزاری کی برسی کے لیے وہاں جمع تھے۔
عبدالعلی مزاری 1995ء میں طالبان کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق خودکش بمبار نے ہزارہ برادری کے اجتماع کے قریب پہنچنے کے بعد وہاں قائم ایک چوکی کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
ایک مقامی ہزارہ رہنما محمد محقق نے خودکش حملے کو افغانوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
انہوں نے طالبان اور داعش دونوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ماضی میں بھی ہزارہ برداری پر حملے کرتے رہے ہیں۔
افغان وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دریں اثنا افغان وزارتِ دفاع کے مطابق طالبان نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب افغانستان کے شمالی صوبے تخار کے ایک دور دراز علاقے میں فوج کی چوکی کو نشانہ بنایا جس میں کم از کم چھ افغان فوجی مارے گئے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔