وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے چیئرمین سینٹ کا عہدہ بلوچستان کو دلانے کیلئے اسلام آباد میں سرگرمیاں تیر کردیں ایک ہی دن میں عمران خان کو قائل کردیا آصف زرداری سے ملاقات کی اور فیصلہ انہی پر چھوڑ دیا۔
عمران خان نے چیئرمین سینٹ کا عہدہ بلوچستان کو دینے کی حمایت کرتے ہوئے سینٹ میں اپنے 13 ووٹوں کو قدوس بزنجو کے حوالے کردیا سینیٹ چیئرمین کے حوالے سے عمران خان نے اہم ترین اعلان کرتے ہوئے سینیٹ چیئرمین کے لیے تحریک انصاف کی 13 سیٹیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے حوالے کردیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کا چیئرمین بلوچستان سے ہونا چاہیے اس لیے فیصلہ کیا ہے اورسینیٹ کی 13سیٹیں وزیراعلی ٰبلوچستان کے حوالے کر رہے ہیں۔سب کی کوشش ہونی چاہیے سینیٹ کا چیئرمین نون لیگ سے نہ ہو۔
عمران خان نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ کا ہوا تو وہ نواز شریف کو کرپشن کرنے کی اجازت دینے کا قانون بنانے کی کوشش کرینگے۔ نون لیگ والے جمہوریت کے نام پر لوٹنے والے لوگ ہیں۔ یہ ہر اْس ادارے پر حملہ کر رہے ہیں جو ان کا غلام نہیں۔ جب سے پاناما آیا نون لیگ والے نواز شریف کی چوری بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے دل بڑا کر کے ہماری حمایت کردی ہے۔زرداری صاحب کو قائل کریں گے چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے ہو۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو نے بلوچستان سے چیئر مین سینٹ لانے کیلئے آصف علی زر داری سے درخواست کر دی ہے تاہم آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائیگا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبد القدوس بزنجو نے امید ظاہر کی ہے کہ ہمارے حق میں فیصلہ کیا جائے گا۔
سابق صدر آصف علی زر داری نے کہاکہ پاکستان میں کسی کو بلوچوں کا احساس ہے تو وہ پیپلز پارٹی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سیاست لوگوں کا امتحان لیتی ہے ابھی تو امتحان شروع ہواہے۔
انہوں نے کہاکہ سابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے تین سال میں نواز شریف کی آئینی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کیا ٗیہی وجہ ہے کہ نوازشریف کی رضا ربانی کے ساتھ زیادہ قریب ہے۔
آصف علی زر داری نے کہاکہ مولانا عبد الغفور حیدر ی کو بھی بلوچ ہونے کی وجہ سے ڈپٹی چیئر مین سینٹ بنایا تھا۔وزیراعلیٰ بلوچستان اس وقت پوری کوشش کررہے ہیں کہ سینیٹ چیئرمین شپ بلوچستان کے حصہ میں آئے اب تک صورتحال اتنی واضح نہیں کیونکہ مسلم لیگ ن بلوچستان حکومت کے ساتھ نہیں ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے واضح جواب نہیں دیا بلکہ انہوں نے سلیم مانڈوی والاکے نام پر انشاء اللہ کہہ کر کچھ اشارہ تو دے دیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی سینیٹ چیئرمین کیلئے حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتیں پوری طرح سے زور لگارہے ہیں کہ چیئرمین وڈپٹی چیئرمین انہی کے نامزد کردہ آئیں ، دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام ف نے بھی واضح طور پر اب تک کسی کی حمایت نہیں کی ہے .
بلوچستان میں عدم اعتماد کی تحریک کے دوران جے یوآئی ف نے منحرف اراکین کا ساتھ دیاجو ایک بہت بڑا فیصلہ تھا ۔ بہرحال آئندہ چند روز انتہائی اہم ہیں دونوں جماعتوں کی جانب سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی کوششیں رنگ لائیں گی سینیٹ چیئرمین شپ بلوچستان کو ملے گا کہنا قبل ازوقت ہوگا۔