|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2018

تحریک انصاف اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے امیدوار چیئرمین سینیٹ کے ناموں کا اعلان کردیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کیلئےصادق سنجرانی کا نام کوفائنل کیا ہے،چیئرمین سینیٹ کیلئے حمایت پرعمران خان کوپہلا اور آصف زرداری کودوسرا کریڈٹ جاتا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان اور تحریک انصاف کے شکرگزار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کوپہلا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لانے کی بات کی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ ہم اب اس پوزیشن میں آگئے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کاامیدوار لیکر آئیں۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی باراس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے آرہا ہے۔انہوں نے کہاکہ صادق سنجرانی کے نام کوفائنل کیاہے۔

ان میں کوئی ایک چیئرمین سینیٹ کاامیدوار ہوگا۔انہوں نے کہاکہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کابھی مشکور ہوں کہ انہوں نے بھی چیئرمین سینیٹ کی بات کی ہے۔

بلوچستان پیکج،این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم سمیت تمام کام کیے۔مشاہد اللہ خان کا کہنا ہے کہ ہماری گنتی 58ارکان تک پہنچ چکی، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کاامیدوارہماری پارٹی کاہوگا یا ہماری مرضی سے ہوگا۔

سب سے بڑے بزنس مین آصف زرداری ہیں۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور سینیٹرمشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے ہمارے نمبرمطلوبہ تعداد سے کہیں زیادہ ہیں،ہماری گنتی 58ارکان تک پہنچ چکی، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کاامیدوارہماری پارٹی کاہوگا یا ہماری مرضی سے ہوگا، مشاہد اللہ خان نے کہاکہ ہم ہوا میں بات نہیں کرتے حقائق پربات کررہے ہیں۔

فاٹا کے لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ان سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔تاہم چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے امیدواروں کااعلان آج یا کل صبح تک کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کاامیدوارہماری پارٹی کاہوگا یا ہماری مرضی سے ہوگاکیونکہ مسلم لیگ ن سینیٹ کی بڑی جماعت ہے۔

انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے اگررضا ربانی کی بات کی ہے توانفرادی طورپردیا تھا۔دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان اسلام آباد میں موجود ہیں اور ان کی پوری کوشش ہے کہ چیئرمین شپ بلوچستان کو دی جائے جس کیلئے دو نام بھی سامنے آگئے جن میں سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور صادق سنجرانی شامل ہیں، پیپلزپارٹی سے بھی توقعات کی جارہی ہیں کہ سینیٹ چیئرمین شپ بلوچستان کو دے گی مگر دوسری صورت میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے حمایت کرے۔ 

سیاسی توڑ جوڑ ابھی تک جاری ہے جبکہ مسلم لیگ ن بھی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کررہی ہے اور مطلوبہ تعداد سے کہیں زیادہ کا دعویٰ کررہی ہے ۔ سینیٹ چیئرمین کی کامیابی جس کا سر جائے گی اس سے آنے والے عام انتخابات کا نقشہ بھی کسی حد تک واضح ہوجائے گا۔