ایوان بالا یعنی سینٹ میں نئے چیئرمین کے لیے ہونے والے انتخاب میں اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار راجہ ظفر الحق کو شکست سے دوچار کردیا۔
چیئرمین کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوا ،اس انتخاب میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی نے 57 ووٹ حاصل کیے جبکہ راجہ ظفر الحق 46 ووٹ حاصل کر سکے۔صادق سنجرانی نے جیت کے بعد چیئرمین سینٹ کے عہدے کا حلف اٹھالیا ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے صادق سنجرانی کو جیت پر مبارک باد کی ٹویٹ کی اور اسے وفاق کی جیت قرار دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اسی بات کو دہرایا اور کہا کہ ہم بلوچستان کی عوام کے لیے خوش ہیں۔نو منتخب چیئرمین صادق سنجرانی کا نام ابتدائی طور پر وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرف سے مشترکہ امیدوار کے طور سامنے آیا جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی انہیں چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ۔
سینٹ کا اجلاس پیر کی صبح شروع ہوا جس کی صدارت سینیٹر یعقوب خان ناصر نے کی۔ اجلاس میں حالیہ سینٹ الیکشن میں منتخب ہونے والے 52 میں سے 51 سینیٹرز نے حلف اٹھایا۔سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بیرون ملک ہونے کی وجہ سے حلف نہیں اٹھا سکے۔پاکستان کے ایوانِ بالا میں کل 104 نشستیں ہیں، چیئرمین شپ میں کامیابی کے لیے 53 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
تین مارچ کو سینٹ کی 52 نشستوں پر ہونے والے انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت یافتہ امیدواروں نے 15 نشستیں حاصل کی تھیں اور یوں اب ایوان بالا میں وہ 33 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے۔
سینٹ میں پیپلز پارٹی کے 20 ، تحریکِ انصاف کے 12 جبکہ آزاد سینیٹرز کی تعداد 17 ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے پانچ پانچ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے چار، جماعت اسلامی کے دو جبکہ اے این پی، مسلم لیگ فنکشنل اور بی این پی مینگل کا ایک، ایک سینیٹر ایوان بالامیں موجود ہے۔
بلوچستان کو تاریخ میں پہلی مرتبہ سینٹ چیئرمین کا منصب ملا ہے، پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں جنہوں نے صادق سنجرانی کی حمایت کی انہوں نے بلوچستان کے حالات کو مد نظر رکھ کر یہ فیصلہ کیا تاکہ بلوچستان بہتر نمائندگی کے ساتھ ایوان میں نظر آئے اور قانون سازی کے ذریعے بلوچستان کا مقدمہ مؤثر انداز میں لڑا جاسکے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی کوششیں رائیگاں نہیں گئیں۔
انہوں نے اپنی پوری ٹیم کے ساتھ انتھک محنت کی، تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں تاکہ اس اہم عہدے کیلئے ان کی حمایت حاصل کی جاسکے۔امید ہے کہ صادق سنجرانی سینٹ میں بلوچستان کیلئے قانون سازی سمیت دیگر معاملات میں اپنا ایک مؤثر کردار ادا کرینگے۔
چیئرمین کے بعد ڈپٹی چیئرمین کی نشست پر پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈوی والا کامیاب قرار پائے جنہوں نے 54 ووٹ حاصل کئے جبکہ مد مقابل امیدوار پشتونخواہ میپ کے عثمان کاکڑ کو 44 ووٹ ملے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سینٹ انتخابات نے صورتحال واضح کردی ہے کہ عام انتخابات میں سینٹ کی طرح سیاسی جماعتوں کا اتحاد سامنے آئے گااورکامیابی حاصل کرے گا۔