|

وقتِ اشاعت :   March 16 – 2018

کوئٹہ:  فنی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے نوجوانوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع مہیا کیے جا سکتے ہیں۔ جس کے لیے نجی شعبے اور سرکاری اداروں کے درمیان تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے بلوچستان میں فنی تعلیم و تربیت سے متعلق شروع ہونے والے منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ ان منصوبوں پر عمل درآمد پاکستان میں فنی تعلیم و تربیت کے حوالے سے جاری اصلاحاتی پروگرام ٹیوٹ سیکٹر سپورٹ پروگرام” کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔ جس کے لیے یورپی یونین ، جرمنی اور ناروے کی حکومتیں مالی معاونت فراہم کر رہی ہیں۔

تقریب سے خطاب کے دوران سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بلوچستان اسفندیار خان کاکڑ نے کہا کہ فنی تعلیم و تربیت کے حصول سے نہ صرف مردوخواتین کو روزگار کیبے شمارمواقعوں تک رسائی ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں بلوچستان میں معاشی ترقی و خوشحالی کا بھی آغاز ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت فنی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ مذکورہ سیکٹر پر توجہ دینے سے امن و خوشحالی آ سکتی ہے اور لاکھوں نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے ساتھ ساتھ بہتر روزگار بھی میسر آسکتا ہے۔

بلوچستان میں شروع ہونے والے نئے منصوبوں کے ذریعے۰۰۹ سے زائد نوجوان مردوخواتین کو بھی دورحاضر اور انڈسٹری کی ضرورت کے مطابق کورسز سکھائے جائیں گے جس کے لیے ۰۶ سے زائد نجی شعبے سے وابستہ ادارے بھی تعاون کر رہے ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین بشمول راجہ سعد خان نے کہا کہ فنی تعلیم کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بلوچستان میں کام کا آغاز ہو چکا ہے اور بلوچستان میں بھی مہارت کی بنیاد پر تربیت اور دیگر منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں نوجوان صوبے سے پسماندگی کو کم کرنے اورغربت میں کمی لانے میں بھی اہم کردار ادا کر سکیں گے۔

پاکستان کی آبادی کا ۰۶ فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہے انہیں ہنرمند بناکر مقامی و بین الاقوامی مارکیٹ میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔