|

وقتِ اشاعت :   March 17 – 2018

اسلام آباد : پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وزیرستان میں پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر میں فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پرمحمود خان اچکزئی نے کہا کہ قلعہ سیف اللہ بازار کے نزدیک دھماکے میں درجن کے قریب لوگ شہید ہوئے ٗوزیرستان میں پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر میں فائرنگ سے کئی لوگ جاں بحق ہوئے‘ حکومت کی طرف سے ان واقعات پر ایوان کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ 

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ قلعہ سیف اللہ میں شہداء کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔ گزشتہ روز افغانستان سے فرنٹیئر کور پر سنائپر رائفل سے فائرنگ ہوئی اور ایک جوان شہید ہوا۔ حکومت کو ان واقعات کا نوٹس لینا چاہیے۔ ہم کب تک یہ لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔

پیپلز پارٹی کی رکن ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے قرضے ادا کرنے والے کو سٹیل ملز مفت دینے کا مشیر خزانہ کا بیان درست نہیں ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا کہ مشیر خزانہ کا اخبار میں بیان آیا ہے کہ کوئی پی آئی اے کا قرضہ ادا کردے تو سٹیل ملز مفت میں دے دی جائے گی۔ اس طرح کا بیاناگر مذاق میں بھی دیا گیا ہے تو یہ درست بات نہیں ہے۔ 

سید نوید قمر نے کہا کہ مشیر خزانہ کے اس بیان کی وضاحت آنی چاہیے۔ پی ٹی آئی کی رکن ساجدہ بیگم نے کہا ہے کہ بنی گالہ میں گیس پائپ لائن بچھانے کے لئے کافی عرصے سے کھدائی کی گئی ہے جس سے عوام کو مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے لوگوں کو مسائل کا سامنا ہے‘ یہاں کے مکینوں کو گیس فراہم کی جائے۔ 

انجینئر عثمان خان ترکئی نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں ان کے حلقے میں گیس کے نئے کنکشن فراہم نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ صوابی میں ان کے حلقے میں گزشتہ دس سالوں سے بار بار رجوع کرنے کے باوجود گیس کے نئے کنکشن فراہم نہیں کئے گئے اس کا نوٹس لیا جائے۔ 

سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ جن منصوبوں میں پچاس فیصد سے زائد کام ہو چکا ہے ان منصوبوں کو روکنا ملک کی بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ترقیاتی سکیموں پر 50 سے 70 فیصد کام ہو چکا ہے ان پر کام روکنا ملک کی بدقسمتی ہے۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کی سکیمیں پسماندہ علاقوں کی ضرورت ہے۔ اگر ہم عدلیہ کا دروازہ نہیں کھٹکھٹائیں گے تو کون ہماری شنوائی کرے گا۔