اسلام آباد: این ٹی ایس کا صوبوں سے گٹھ جوڑ‘ وزرائے اعلیٰ کا ہزاروں چہیتے من مانے نمبرات لگوا کر پاس کروانے کا انکشاف‘ 2014 ء میں بلوچستان حکومت نے محکمہ تعلیم میں ہزاروں خالی آسامیاں پر کرنے کا اشتہار اخبار میں دیا اور ان آسامیوں کو این ٹی ایس کے ذریعے پر کرنا مقصود تھا۔
بلوچستان کے دور آفتادہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں نے کثیر رقم خرچ کرکے این ٹی ایس کے امتحان میں حصہ لیا۔ بلوچستان حکومت نے میرٹ یونین کونس بنایا‘ میرٹ پر آنے والے امیدواروں کے ارمانوں پر اس وقت بجلی بن کر گری جب انہیں پتہ چلا کہ بلوچستان حکومت کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ عبدالمالک نے این ٹی ایس کے ساتھ مل کر خالی آسامیوں پر ہلے ہی اپنے چہیتے لگوالیے ۔
اہل امیدوار سراپا احتجاج بن گئے اور انہیں بلوچستان حکومت نے جھوٹی تفل تسلیاں دے کر گھر بھیج دیا۔ جب امیدوار ضلعی تعلیمی افسران یک دفاتر گئے تو انہیں پتہ چلا کہ آسامیاں جو خالی تھیں وہ تو پر کر دی گئی ہیں۔ ایک ڈمی لسٹ ضلعی تعلیمی افسران نے اپنے دفاتر میں آویزاں کی اور اہل امیدواران کو تاریخ دینا شروع کی۔
180 سے زائد امیدواران جنہوں نے این ٹی ایس میں نمبرات حاصل کئے تھے سپریم کورٹ چلے گئے ۔ جب وہ سپریم کورٹ گئے تو وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری نے انہیں سپریم کورٹ سے کیس واپے لینے کی استدعا کی اور کہا کہ آپ کیس واپس لییں ہم آپ کو میرٹ پر بھرتی کرین گے جو آپ کا حق بنتا ہے۔
ایک بار پھر وہی تفل تسلیاں ان کی کوئی شنوائی نہیں ۔ یہ لوگ بلوچستان حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بن ہوئے ہیں اور اپنے اپنے اضلع میں دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں مگر بلوچستان حکومت دودھ پی کر سوئی ہوئی ہے۔
اس حوالے سے جب ’’آن لائن‘‘ نے سینیٹر حاصل بزنجو سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے یہ کہہ کر اپنا موقف دینے سے انکار کردیا کہ ہم س وقت اپوزیشن میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
پشتون خوان ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ سے جب رابطہ کیا گیا تو اہوں نے کہاکہ ان لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور اس وقت کا وزیر تعلیم ہماری اپنی پارٹی کا تھا مگر وہ بھی ڈاکٹر مالک کے سامنے بے بس تھا میں اس کیس کو سینیٹ میں اٹھاؤں گا اور انہیں حق دلوانے کی کوشش کروں گا۔
این ٹی ایس ڈاکٹرمالک گٹھ جوڑ، سابق وزیراعلیٰ کا من پسند افراد کو پاس کروانے اور ملازمت دینے کا انکشاف

وقتِ اشاعت : March 17 – 2018