|

وقتِ اشاعت :   March 19 – 2018

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز اور نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں گریٹ ڈیبیٹ میں جانا پڑے گا جس میں ہمیں اپنی حدود طے کرنا ہوں گی،بجائے اس کے کہ ادارے ایک دوسرے کے دست وگریباں ہوں، سب کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا ،جتنا جلدی ہم ڈائیلاگ کریں گے اور جتنا جلدی اس کا نتیجہ آئے گا اتنا جلدی پاکستان مستحکم ہوگا ۔

تمام اداروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی حدود کیا ہے ، اگر ہم سب نے نوش کا ناخن نہ لیا تو ملک کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا ،چاہتے ہیں کہ آنے والے الیکشن شفاف ہوں اور اس میں کوئی اثرورسوخ نہ ڈالا جائے ، ووٹ کیساتھ ٹیمپرنگ نہیں ہونا چاہیے، سینیٹ کے الیکشن میں جوکچھ ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے ، ہر کسی کو اپنے ادارے کا کام کرنا چاہیے۔

حکومت کس کی ہونی چاہیئے یہ حق صرف اور صرف عوام کے پاس ہونا ضروری ہے ۔اتوار کو نیشنل پریس کلب میں نیشنل پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کر تے ہوئے میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ ہم بار بار ایک چیز بولتے ہیں جو کچھ لوگوں کے مزاج میں گراں گزرتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے جو ہم بول رہے ہیں وہ سچ ہے ، پاکستان اس وقت مشکل صورتحال میں ہے ، پاکستان بین الاقوامی طور پر بہت مشکلات پر گھرا ہوا ہے ۔

یہ وقت ہے کہ اگر ہم سب نے نوش کا ناخن نہ لیا تو ملک کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا ، وہ نقصان شاید کچھ لوگ محسوس نہ کریں مگر اس کا ملبہ 20کروڑ عوام پر گرے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بجائے اس کے کہ ہم ایک دوسرے کے دست وگریباں ہوں اور ادارے ایک دوسرے کے دست وگریباں ہوں ، وقت آگیا ہے کہ سب کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا ، جو اداروں کا ایک دوسرے پر اعتماد کم ہوتا جا رہاہے اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں گریٹ ڈیبیٹ میں جانا پڑے گا جس میں ہمیں اپنی حدود طے کرنا ہوں گی ۔

تما م اداروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی حدود کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن میں جوکچھ ہوا وہ انتہائی افسوسناک ہے ، ہر کسی کو اپنے ادارے کے اندر رہ کر اپنے ادارے کا کام کرنا چاہیے ، نہ اس کو میری حدود میں اور نہ مجھ کو اس کی حدود میں جانا چاہیے ، ہم نے کچھ مطالبات کئے تھے کہ بین آرگنائزیشن کو بند کرو ، اس کا نتیجہ کیا ہوا کہ پیرس میں آپ کو فکس کرنے کی کوشش کی گئی ۔

ریاست کو ان چیزوں سے جان چھڑانی ہوگی ، ۔انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان میں 300روپے کی روٹی ہوتی تھی ، ہم ڈائیلاگ میں نہ گئے اور گیپ بڑھتا گیا تو اس کے نتیجے میں 20کروڑ عوام کیلئے بھوک سے مرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آنے والے الیکشن آزاد ہوں اور اس میں کوئی اثرورسوخ نہ ڈالا جائے ، ووٹ کیساتھ ٹیمپرنگ نہیں ہونا چاہیے ، ایک شفاف الیکشن شفاف حکومت کی ضامن ہوتی ہے ، اس الیکشن کو شفاف رکھا جائے ، جو ذمہ داری حکومت کی ہے حکومت وہ ادا کرے ، جو ذمہ داریاں فوج کی ہیں وہ اداکرے اور جو ذمہ داریاں عدلیہ کی ہیں وہ ادا کریں ۔

انہوں نے کہا کہحکومت کس کی ہونی چاہیئے یہ حق صرف اور صرف عوام کے پاس ہونا ضروری ہے، ہم ملک میں صحیح فیڈریشن کی لڑائی لڑ رہے ہیں ، ہر فیڈریشن کو اس کا حق ملنا چاہیے ، نیشنل پارٹی کا پروگرام واضح اور سادہ ہے ، انہوں نے کہا کہ جتنا جلدی ہم ڈائیلاگ کریں گے اور جتنا جلدی اس کا نتیجہ آئے گا اتنا جلدی پاکستان مستحکم ہوگا