|

وقتِ اشاعت :   March 19 – 2018

کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق صوبائی وزیر نواب محمدایاز خان جوگیزئی نے کہاہے کہ دنیا میں آہستہ آہستہ تبدیلی آرہی ہے قبائلی نظام آہستہ کمزور پڑتاجارہاہے اور سیاست ہر گھر کی دہلیز پرپہنچ رہاہے اب ہمیں بھی دنیا کے ساتھ چلناہوگا اور سیاست کو اپنا نا ہوگا۔

اقوام کے درمیان لڑائیوں سے صرف نقصان ہوتاہے جس کی مثال افغانستان ہے جہاں 2سے تین نسل ان جھگڑوں کی وجہ سے تباہ ہوگئی حکمرانوں کو ہوش سے کام لینا چاہیے اور سیاست دان کے ملک کی بہتری بارے موقف کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ،مجھے خوشی ہے کہ یہاں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں ایک دوسرے کے غم وخوشی میں شریک ہیں ، ظاہر خان مشوانی کی علاقے کیلئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی وہ ایک مخلص ،ایماندار سیاسی کارکن تھے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کو پنجپائی کلی میخانزئی میں ملک اسرار مشوانی کی دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں ملک عبدالمجید مشوانی ،ملک کمال مشوانی ،ملک مقبول مشوانی ،سرداراورنگزیب سمالانی ،شادی خان مشوانی ودیگر بھی شریک تھے ۔

نواب محمدایاز خان جوگیزئی نے کہاکہ ظاہر خان مشوانی کی علاقے کیلئے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی وہ ایک مخلص ،ایماندار سیاسی کارکن تھے اور زندگی کے آخری دم تک اپنے لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے جدوجہد کی جنہیں بھرپورانداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔

علاقے کے مسائل کے حل کیلئے نہ صرف ہم بلکہ دیگر قبائلی رہنماء آپ کے ساتھ بھرتعاون کرینگے ۔عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ بلوچستان میں بسنے والے اقوام چاہیے وہ بلوچ ہو یا پشتون ان کو برابری کی بنیاد پر بلا تفریق خدمت کرے ۔

انہوں نے کہاکہ پگڑی باندھنے والے بہت سارے ہیں لیکن جو پگڑی کی اہمیت ہوتی ہیں جو ملک وقوم کی سربراہی کرنے والے ہیں وہ گنتی میں کچھ ہے میر ی خواہش ہے کہ میں بلوچ بیلٹ چاغی تہران تک جاؤں اس بارے بلوچ ساتھیوں اور پشتون ساتھیوں نے دعوت بھی دی ہے مگر فرصت نہ ہونے کی وجہ سے کام زیادہ ہے ۔

مجھ پر 25سال کی عمر میں ایک بڑی ذمہ داری ڈالی گئی میرا اٹھنا بیٹھاسفید ریش لوگوں کے ساتھ ہوا جن سے میں نے بہت کچھ سیکھا جن سے میں نے جرگے کے فیصلے اوردیگر چیزیں سیکھی ان میں بہت سے اس دنیا سے چلے گئے ہیں اب ایک نئی نسل ملک اسرار کی شکل میں تیار ہورہی ہے ۔

ملک اسرار ایک نوجوان ہے ایک ملک کو جب تک گھر سے سپورٹ نہیں ملے گا تو وہ آگے نہیں جاسکے گا اگر گھر سے انہیں بھرپورسپورٹ ہو توآگے بڑھ سکے گا،ہمارے آباؤاجداد کے وقت میں برٹش بلوچستان کے دور میں جب پشتون بلوچ کے درمیان مسئلے مسائل ہوا کرتے تھے تو وہ سبی میلے میں ہفتوں بیٹھ شاہی جرگے کے ذریعے حل کرتے تھے ،انہوں نے کہاکہ دنیا میں آہستہ آہستہ تبدیلی آرہی ہے ۔

قبائلی نظام آہستہ کمزور پڑتاجارہاہے اور سیاست ہر گھر کی دہلیز پرپہنچ رہاہے اب ہمیں بھی دنیا کے ساتھ جاناہوگا اور سیاست کو اپنا نا ہوگا،انہوں نے کہاکہ ہم ٹرانزکشن پریڈ میں ہے قبائلی نظام ہزاروں سال پرانانظام ہے اس نظام میں پہلے جسمانی طورپر مضبوط شخص کو قبیلے کا سربراہ منتخب کیاجاتاہے ۔

آہستہ آہستہ یہ وارثت کی شکل اختیار کرگئی اور ہزاروں سال سے یہ سلسلہ چلتاآرہاہے لیکن یورپ سے ایک نئے طرز زندگی جس کو جمہوریت کہاجاتاہے یہ ہوا وہاں سے اڑھی ہے اب ہمارے علاقے میں بھی پہنچ چکی ہے اب ہمیں شہید نواب اکبر خان بگٹی جو ہمارے داد ا کیساتھ ان کے بھائیوں جیسے تعلقات تھے جب میں نواب بنا تو اس وقت وہ وزیراعلیٰ بلوچستان تھے ۔

ایک دن ملاقات میں انہوں نے کہاکہ ابھی آپ جوان ہے میں اپنی زندگی کا کافی عرصہ گزارچکاہوں ہمیں اس نوابی ،قبائلی سسٹم کو جمہوریت اور سیاست میں تبدیل کرناہے لیکن بدقسمتی میں نے آہستہ آہستہ قبائلیت سے جمہوریت کی طرف سفر شروع کیا لیکن نواب بگٹی صاحب آخر تک قبائلی روایات کو اپنائے رکھا ۔

ہمیں دنیا کے ساتھ لازماََ جاناہوگاضروری نہیں کہ ایک سردار یا نواب کا بیٹا اس کے والد جیسا ہو جبکہ جمہوریت میں یہ ہوتاہے کہ وہ ایک پروسس سے ہوتے کارکن عوام کی خدمت سے عوامی اکثریت سے لیڈر بن جاتاہے وہ پھر زیادہ کام کرسکتاہے اپنے علاقے کیلئے ۔

بدقسمتی تو یہ ہے کہ یہاں جو جمہوریت کی ہوا پہنچ چکی ہے مگر ہم آدھا تیتر اور آدھا بٹیر کی مانند ہے نہ پوری جمہوری اور نہ پورے قبائلی رہ گئے ہیں ہماری سیاست نے وارثت کی شکل اختیار کرگئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مولانامفتی محمود کی جماعت میں بہت سے جہد علماء تھے لیکن ان کے بیٹے کو جماعت کا سربراہ بنایاگیاخان شہید کے پارٹی میں بڑے بڑے لیڈر تھے لیکن ان کے بیٹے کو جماعت کا سربراہ منتخب کیاگیا یہی طرز باچاخان کے خدائی خدمت گار کے لشکر کافی سلجھے ہوئے لوگ تھے لیکن ولی خان کو لیڈر بنایاگیا۔یہاں حالت ایسی بن چکی ہے کہ نوازشریف اپنی بیٹی کولیڈر بنارہی ہے جبکہ بھٹو کے خاندان کا سب کو معلوم ہے۔

انہوں نے بڑی قربانیاں دی انہوں نے اپنی بیٹی اور پھر بیٹی کے بیٹے کو وہ خدمات سونپے گئے انہوں نے کہاکہ یہاں مقررین جن میں بلوچ بھی تھے اور پشتون بھی تھے نے خطاب کیا مجھے خوشی ہے کہ یہاں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں ایک دوسرے کے غم وخوشی میں شریک ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ انفرادی مسائل کاسامنا ضرورہے ۔ہمیں امید ہے کہ وہ اسی طرح رہیں گے کیونکہ یہاں سے بلوچ نقل مکانی کرسکتاہے اور نہ ہی پشتون جس انداز میں انہوں نے زندگی گزاری ہے ۔لڑائی میں مصروف قومیں تباہ ہوگئی ہے ،افغانستان میں دو سے تین نسل لڑائی جھگڑوں کی وجہ تباہ ہوگئی ہے وہ آگ یہاں پشتون ،بلوچ علاقوں بلکہ کراچی اور پنجاب تک یہ آگ پھیل گئی ہے۔

کاش ہمارے حکمرانوں میں برداشت یا سننے کا مادہ ہو کہ وہ اس ملک کے بارے میں جو سیاست دان اس ملک کی بہتری کے بارے میں جو کہتے ہیں اس پر حکمرانوں کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ کچھ روز قبل صادق شہید گراؤنڈ میں جلسے میں تقریر پر میرے اورمیرے دوستوں پر ایف آئی آر درج کرنے سے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید الجھ جائیں گی اور عوام میں اشتعال انگیزی پیدا ہوگی آپس کے مسائل گفت وشنید سے ہی حل کی جاسکتی ہے ۔

جمہوریت میں رائے کی آزادی ہوتی ہے آپ کو تنقید کی آزادی ہے ۔اس سے قبل مشوانی قبیلے کے سربراہ ملک عبدالمجید مشوانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ پنجپائی آمد پر نواب محمدایاز خان جوگیزئی کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدیدکہتے ہیں ۔

مرحوم ملک عبدالرزاق مشوانی کے فرزند ملک اسرار مشوانی کو اپنے قبیلے کی جانب سے ملک کی دستاربندی خوش آئند ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے والد مرحوم کی نقش قدم پر چلتے ہوئے قوم کی خدمت کرینگے ہم اپنی طرف سے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔

تقریب کے آخر میں نواب محمدایاز خان جوگیزئی ،ملک عبدالمجید مشوانی ،ملک کمال مشوانی ،ملک مقبول مشوانی ،سرداراورنگزیب سمالانی ،شادی خان مشوانی نے ملک اسرار مشوانی کی پنجاب کلی میخانزئی کے ملک کے طورپر دستار بندی کی ۔