خضدار : پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ضلع خضدار کے جنرل باڈی کا اہم اجلاس ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں منعقد ہوا ،اجلاس میں سرجن بشیر احمد موسیانی ، ڈاکٹر نذیر احمد عمرانی ، سرجن ارشاد احمد ، ڈاکٹر سلیم مینگل ، ڈاکٹر شاہجہان جنر ل باڈی کے دیگر ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔
اجلاس میں ٹیچنگ ہسپتال میں ڈاکڑوں کی کارکردگی و مشکلات کے بارے میں تفصیلی غور کیا گیا اجلاس میں اس بات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا کہ خضدار ٹیچنگ ہسپتال میں ڈاکڑوں پر مریضوں کا شدید بوجھ ہے روزانہ ایک ڈاکٹر ایک سو کے قریب مریضوں کا معائنہ کرتا ہے ان کے لئے علاج تجویز کرتا ہے ہمارے سرجنوں پر دیگر ضلاع کے مریضوں کے بوجھ کے ساتھ مین آرسی ڈی پر حادثات کی صورت شدید بوجھ پڑجاتا ہے ۔
دوسری جانب ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں میڈیکل آفیسرز اور فزیشن و سرجن کی شدید کمی ہے ٹیکنیکل اسٹاف بھی کم ہے نرسز اسٹاف کی شدید قلت ہے ا ادویات کی شدید قلت ہے لیبارٹر ی کے سامنے نہ ہونے کے برار ہیں ایکسرے فلم کم ہیں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ گذشتہ ماہ سے ٹیچنگ ہسپتال کو میڈیکل آفیسر نہیں ہے جس کی وجہ سے ہمیں اپنے مشکلات کو شیئر کرنے میں دقت کا سامنا ہے ۔
ہم نے حکومت سے بارہا کہا مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کو اپنے بہتر فرائض کے انجام دہی میں معاونت کرکے ان کے مسائل حل کرے لیکن حکومت کی جانب سے ہمارے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دیا جاتا ہے اسٹاف کم ہونے کی وجہ سے ہم ٹرینوں سے کام لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی بھی کوئی مریض متعلقہ وارڈ کے عملہ کی نگرانی میں ہوتا ہے ادویات دینے اور انجکشن لگانے کے بارے میں ڈاکڑ کا مشاورت شامل ہوتا ہے ۔
نئے ٹریننگ لینے لوگوں سے کام لینا ہماری مجبوری ہے اگر حکومت ٹرین شدہ اسٹاف فراہم کرے تو یہ مشکلات نہ ہوں ان تمام تر مشکلات کے باوجود ہمارے ڈاکٹر ممبران کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اللہ کی خوشنودی و عوامی کی خدمت کے تقاجوں کے مطابق بہتر انداز میں اانجام دیں لیکن قضائے الہی کے مطابق اگر کوئی حادثہ ہوتا ہے تو ہمارے ڈاکڑوں و عملہ کے خلاف مقدمات کا انداراج کیا جاتا جو قابل افسوس ہونے کے ساتھ ہماری خدمات کو یکسر مسترد کرنے کے مترادف وقابل افسو س ہے ۔
حکومت ٹیچنگ ہسپتال میں میڈیکل آفیسرز، فزیشن اور سرجن تعینات کرے ،پی ایم اے خضدار
وقتِ اشاعت : March 20 – 2018