|

وقتِ اشاعت :   March 21 – 2018

کوئٹہ شہر میں غیر قانونی پارکنگ نہ صرف شہریوں کیلئے عذاب کا باعث ہے بلکہ دہشت گرد بھی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اکثر بارود سے بھری گاڑیاں اور موٹرسائیکل پارک کرکے اپنے عزائم میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

کوئٹہ شہر میں ایک طرف غیر قانونی و بغیر نقشوں کے بڑے بڑے پلازوں کی تعمیر ہورہی ہے وہیں ان میں پارکنگ کیلئے نہ تو پلان تشکیل دیا جاتا ہے اور نہ ہی انتظامیہ اس معاملے پر اپنی آنکھیں کھولنے کیلئے تیار ہے۔

غیر قانونی پارکنگ سے نہ صرف ٹریفک کی روانی میں خلل پڑرہا ہے بلکہ پیدل چلنے والے افراد اور تاجربرادری کیلئے بھی یہ کسی عذاب سے کم نہیں۔ بلوچستان کی تاجربرادری کاکہنا ہے کہ میٹرو پولیٹن کے آفیسران کی جانب سے نقشے جاری کیے جارہے ہیں ۔

اس میں اس بات کا ذرا بھی خیال نہیں رکھا جارہا کہ تجارتی مراکز میں پارکنگ کاانتظام انتہائی ضروری ہے کیونکہ کوئٹہ شہر میں حالیہ جتنے دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں وہ تمام تجارتی مراکز کے قریب ہوئے ہیں،جن میں ڈبل روڈ، پرنس روڈ، جناح روڈ، باچا خان چوک اور لیاقت بازار شامل ہیں جس میں درجنوں افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے چار بڑے پارکنگ پلازے بنانے کااعلان کیاتھا جس پرعملدرآمد نہیں ہوا ۔کوئٹہ میٹرو پولیٹن میں بیٹھے آفیسران دھڑا دھڑ نقشے تیار کرکے کاروباری حضرات کو تھمارہے ہیں مگر پارکنگ کے لیے جگہ مخصوص کرنے کا ذرا بھی خیال نہیں رکھاجارہا۔ 

اگر قانون کو مد نظر رکھیں تو ہمیں بڑے شہروں میں یہ واضح نظر آتا ہے کہ شاپنگ مالز کے ساتھ پارکنگ کا انتظام کیا جاتا ہے مگر ہمارے یہاں بدقسمتی سے شاپنگ مال تعمیر کرنے والے افراد کو نوازا جاتا ہے اور ان سے عوامی سہولت کے لیے کوئی کام نہیں لیا جاتا ۔شہر کے اہم تجارتی مراکز اور دیگر شاہراہوں پر غیر قانونی پارکنگ میں نہ تو چیکنگ کا کوئی موثر نظام موجودہے اورنہ ان کو ختم کرنے کیلئے کوئی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔

اس صورتحال سے ٹریفک پولیس کا عملہ بھی پریشان دکھائی دیتا ہے۔ ٹریفک پولیس آفیسران کاکہنا ہے کہ ہم اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے سرانجام دیتے ہیں مگر پورے شہر میں پارکنگ کا نظام سرے سے ہی موجود نہیں ہمارا عملہ پھر بھی اپنی ڈیوٹی کے دوران پارکنگ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور تجارتی مراکز کے قریب گاڑیوں کو پارک کرنے نہیں دیتی مگر یہ مسئلے کا حل نہیں اگر حکومت سنجیدگی سے اس مسئلے کو لے اور پارکنگ پلازے تعمیر کرے تو ٹریفک کی روانی میں نہ خلل پیدا ہوگا اور نہ ہی دہشت گردی کے واقعات رونما ہونگے۔ 

ٹریفک پولیس کے پاس ہتھیار تو نہیں ہوتے کہ وہ دہشت گردوں سے نمٹ سکے اور نہ ہی ہم کسی شہری کو اس بات کا پابند کرسکتے ہیں کہ وہ گاڑی کہاں پارک کرے کیونکہ پارکنگ ایریا موجود نہیں تو ہم کیسے ان کو دیگر جگہ گاڑی پارک کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔ ماضی کی حکومت نے کوئٹہ شہر کیلئے ایک ماسٹر پلان ترتیب دیا جس میں پُل اور انڈرپاسز کی تعمیر سمیت چار بڑے پارکنگ پلازے شامل تھے ،اس اہم منصوبہ پر اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے ۔

امید ہے موجودہ حکومت عوام کی مشکلات اور امن وامان کے پیش نظر ان منصوبوں میں تعطل کا نوٹس لیتے ہوئے دوبارہ کام کاآغاز کرے گی جس سے نہ صرف عوام کودرپیش مسائل سے نجات ملے گی بلکہ شہر کی خوبصورتی بھی بحال ہوگی ۔کوئٹہ شہر میں غیر قانونی عمارتیں عوام کے لیے مشکلات کا سبب بنی ہوئی ہیں جس کے خلاف کارروائی بھی انتہائی ضروری ہے۔