کوئٹہ: صوبائی وزراء اور بلوچستان کی بعض سیاسی رہنماؤں نے ویزراعظم کی جانب سے چیئرمین سینٹ کے بارے توہین آمیز الفاظ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عوامی مینڈیٹ کی توہین کردیا سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ اور ن لیگ کے اتحادی جماعت جے یو آئی کے رہنماء مولانا غفور حیدری نے کیا ۔
وزیراعظم کا چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے جو زبان استعمال کی ہے چھوٹے پن کا مظاہرہ کیا ہے وزیراعظم ملک کا ہو تا ہے نہ کہ ایک پارٹی کا وزیراعظم ہوں جمہوری انداز سے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوا ہے اس پر تنقید کرنے سے وہ خود تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں ۔
اس وقت ملک میں کرپشن ، لوٹ کھسوٹ، عدم انصاف کا بازار گرم ہے ایسے میں ملک کے عوام کے لئے مخلص اور ایماندارقیادت کی ضرورت ہے اور متحدہ مجلس عمل کو اسی تناظر میں بنایا گیا ہے جس طرح ماضی میں متحدہ مجلس عمل نے ملک میں اسلامی نظام کے لئے کوشش کی تھیں آئندہ بھی ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے عوام کی حقیقی نمائندگی کرتے ہوئے ملک میں اسلامی نظام قائم کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر حاجی علی مدد جتک نے وزیراعظم کے حالیہ بیان پر افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ جب جمہوری طریقے سے حکومت بنتی ہے تو جمہوریت کو چلنے دیا جائے چیئرمین سینیٹ پر الزامات لگانے سے حکومت اپنی گریبان میں جھانکیں کہ موجودہ وزیراعظم کی بھی تو کوئی عزت نہیں ہے کیونکہ وہ بھی دوسروں کے ہاتھوں یر غمال ہے وزیراعظم ہے مگر اختیارات کوئی اور استعمال کر رہے ہیں۔
جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے وزیراعظم بلوچستان کے عوام سے معافی مانگیں اور بلوچستان کے عوام کی مینڈیٹ کی توہین کی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار ’’ آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا بیان آمرانہ بیان ہے اور وہ ہمیشہ بلوچستان کوپسماندہ رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں بلوچستان کے ساتھ جو زیادتیاں ہوئی ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ہے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم نے جو بیان دیا ہے ۔
بلوچستان کے عوام سے معافی مانگیں کیونکہ جس طرح چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے وزیراعظم نے غیر جمہوری انداز سے جو بیان دیا ہے اس کی ہم مذمت کر تے ہیں ،وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ایکسائز ٹیکسیشن و ٹرانسپورٹ میر عبدالکریم نوشیروانی نے وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے حوالے سے دیئے گئے۔
بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے نہ صرف بلوچستان کے عوام کی بلکہ ایوان بالا جیسے آئینی ادارے کی توہین کی ہے
لہٰذا وہ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی سے متعلق اپنے الفاظ واپس لیں اور اس بیان پر معافی مانگیں ورنہ ہم ان کے اس توہین آمیز بیان کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
یہ بات اُنہوں نے کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ کے مشیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے انتخاب کیلئے ملک کی دو بڑی جماعتوں سمیت دیگر فیڈریشن کی حامی جماعتوں اور گروپوں نے کھلے دل کے ساتھ بلوچستان کی حمایت کی اور بلوچستان کے عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ کے عہدے پر صادق سنجرانی کو کامیاب کرایا ۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے توہین آمیز الفاظ سے بلوچستان کے اراکین اسمبلی کے مینڈیٹ کی بھی توہین ہوئی ہے،صوبائی وزیر بلدیات غلام دستگیر بادینی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے توہین آمیز الفاظ سے بلوچستان کے اراکین اسمبلی کے مینڈیٹ کی بھی توہین ہوئی ہے اور صوبے کی ایک پارلیمانی تاریخ ہے یہاں کے اراکین کسی منڈی کی بھیڑ بکریاں نہیں کہ انہیں خریدا جائے۔
ہم تمام اراکین اسمبلی نے سینٹ کے الیکشن میں بلوچستان کے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے ووٹ دے کر سینیٹرز منتخب کئے اور جو یہاں سے منتخب ہو کر سینیٹرز گئے ان کا ماضی بے داغ ہے اور یہ نوجوان منتخب سینیٹرز قائدانہ صلاحیتیں رکھتے ہیں اور وہ بلوچستان کا کیس بھی موثر طریقے سے اُٹھائیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا وزیراعظم کے توہین آمیز الفاظ سے بلوچستان کے اراکین اسمبلی کے مینڈیٹ کی بھی توہین ہوئی ہے، سابق صوبائی وزیر منظور احمد کاکڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے بیان تعصب پر مبنی ہے پنجاب سے چیئرمین سینیٹ نہ آنا ان کی بد قسمتی ہے چھوٹوں صوبوں کو حق نہ دینا پنجاب کی بد قسمتی ہے ۔
ایسا لگ رہا ہے کہ وزیراعظم پورے ملک کا نہیں بلکہ پنجاب کا وزیراعظم ہے اگر چیئرمین سینیٹ پر تبدیلی کے بارے میں وزیراعظم کو تحفظات ہے تو وزیراعظم کو بھی تبدیل کر کے نئے وزیراعظم کو بنایا جائے بلوچستان کے عوام پنجاب کے تعصب سمجھ چکے ہیں کہ پنجاب کبھی بھی بلوچستان کی ترقی نہیں چاہتے۔