|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2018

کوئٹہ : پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا چیئرمین سینیٹ سے متعلق جمہوری روایات کی منافی ہے 20 سال تک ملک میں حکمرانی کر کے لوٹ مار کر تے رہے اور اقتدار کے لئے معاہدہ کر کے کیا وہ عزت دار ہے ۔

چیئرمین سینیٹ پاکستان کے سب سے ایوان بالا کے لئے منتخب ہونیوالا چیئرمین سینیٹ ہے وزیراعظم کی طرح کٹھ پتلی وزیراعظم نہیں ہے 2018 کے انتخابات میں عوام کے طاقت سے ان کو شکست سے دوچار کرینگے حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن اگر صوبے کے پارٹیوں سے مشاورت کر تے تو اچھے نتائج آتے بلوچستان میں بننے والی نئی سیاسی جماعت سے صوبے اور ملک کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا یہ ہمیشہ ڈیزاسٹر ہو تے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے ’’ آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے جو کچھ کہا ہے یہ جمہوری روایات کے منافی ہے ۔

20 سال تک مسلم لیگ(ن) اقتدار میں مگر آج تک ملک وقوم کی تقدیرنہیں بدلی اقتدار کی حوس رکھنے والے خدمت نہیں کر تے اور جب ان کو ملک کے عدلیہ نے نا اہل قرار دیا تو وہ اداروں کے خلاف بولنے لگے اب تو سپریم کورٹ نے بھی ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا پنجاب کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح چلایا جا رہا ہے ۔

2018 کے انتخابات میں ان کو شکست ہو گی اور وہ اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لئے چیئرمین سینیٹ کو نشانہ بنایا ہے چیئرمین سینیٹ تو کروڑوں عوام کے منتخب کر دہ نمائندوں کے ذریعے منتخب ہوا۔

وزیراعظم کی طرح نہیں کہ کٹھ پتلی وزیراعظم رہ کر حکمرانی کر رہے ہیں اور تمام تر اختیارات وزیراعظم کے پاس نہیں بلکہ اس نا اہل شخص کے پاس جنہیں سپریم کورٹ نے کرپشن کی بنیاد پرنا اہل قرار دیا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں سے متعلق بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد تو لیتے تو یہ خدشات وتحفظات نہ ہو تے اب بھی وقت ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن میں اپنے تحفظات جمع کرائیں اور الیکشن کمیشن کے پاس وقت ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ جہاں جہاں حلقہ بندیوں میں زیادتیاں ہوئی اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چا ہئے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بلوچستان میں جو نئی سیاسی جماعت بن رہی ہے اور مختلف ہم خیال لو گوں کو اکٹھا کر رہے ہیں جن کی علاقائی ملکی مفادات نہ ہو وہ ہمیشہ ڈیزاسٹر ہو تے ہیں یہ مستقبل میں نہیں چل سکتے ہیں ۔

یہ صرف اپنے مفادات کے لئے اکٹھے ہو سکتے ہیں اور یہ مصنوعی قیادت ہے اس کے قسم کے قیادت سے ملک اور خاص کر بلوچستان کوکوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔