|

وقتِ اشاعت :   March 27 – 2018

کوئٹہ: پشتون تحفظ موومنٹ کے زیر اہتما م کارکنوں کی گرفتاریوں اور رہنما?ں پر مقدمات کے اندراج کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں سول سوسائٹی ،وکلاء4 اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکن بڑی تعداد شریک تھے۔ مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما?ں نذر بڑیچ، بلاول بلوچ، اللہ داد ترین،سائین انور شیرانی ودیگر کا کہنا تھا کہ منظم سازش کے تحت پرامن تہذیب یافتہ پشتون قوم کو دنیا کے سامنے دہشتگرد بناکر پیش کیا جارہا ہے۔ آئین کے تحت اپنا حق مانگ رہے ہیں مزید مظالم برداشت کرنے کی سکت نہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ ملک میں دیر پا قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے مسلح تنظیموں کیخلاف کارروائی ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما?ں کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات کا اندراج غیر آئینی ہے۔

پشتون تحفظ موومنٹ اور پشتون قوم دوست رہنما?ں نے کبھی ملکی اداروں کیخلاف بات نہیں کی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ 60ہزار سے زائد پشتونوں کے قتل کی تحقیقات کراکے ان کے گھروالوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پشتون عوام کے آئینی حقوق کیلئے اسلام آباد میں 12دنوں پر محیط دھرنا ہمارے امن دوستی کی عکاسی کرتا ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ را?انوار عدالت میں پیشی ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔

پشتونخواوطن کو دہشتگردی کامرکزبنانے کے بعد پشتونوں پرایک اور جنگ مسلط کی جارہی ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے سیاسی کارکنوں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے انہیں زندانوں میں ڈال دیا گیا۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مظلوم عوام فاٹا کے عوام کی جدوجہد میں انکے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اوریک آواز ہوکر جدوجہد کرینگے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہم پشتون نہیں ملک بھر کے لوگوں کی بات کرتے ہیں

مظاہرین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک بھر میں ماورائے آئین قتل ہونے والے پشتونوں کے قتل کی عدالتی تحقیقات سمیت پشتون تحفظ موومنٹ کے اکابرین اور کارکنوں کیخلاف قائم مقدمات واپس لیے جائیں۔