ملکی سیاست کب کیسے کروٹ بدلے کچھ نہیں کہاجاسکتا ، بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کی کامیابی سے لیکر چیئرمین سینیٹ کے انتخاب تک ہر پل ایک نئی صورتحال سامنے آتی رہی۔ جس طرح عدم اعتماد کی تحریک اپنے انجام کو پہنچی اور مسلم لیگ ن کا شیرازہ بلوچستان میں بکھیر گیا وہ مسلم لیگ ن جو 2013ء میں بھاری اکثریت سے بلوچستان سے کامیاب ہوئی تھی جو وزارت اعلیٰ سمیت کابینہ تشکیل دے سکتی تھی مگر اب حالت یہ ہو گئی ہے کہ مسلم لیگ ن کا بلوچستان میں کسی جگہ نام ونشان نظر نہیں آرہا ۔
اچانک سیاسی منظر نامہ ایسے بدل گیا کہ سب دھنگ رہ گئے ، موجودہ صوبائی حکومت میں شامل کابینہ کے ارکان و سینیٹرز اب برملا اس بات کااظہار کررہے ہیں کہ صرف ن رہ گئی ہے اور لیگ ختم ہوچکی ہے جو صرف ایک فرد کے گرد گھوم رہی ہے ۔گوکہ یہ اشارہ برائے راست مسلم لیگ ن کی طرف ہے ۔ دوسری طرف بلوچستان کے لیگی ارکان نے جلد ہی نئی جماعت بنانے کے ساتھ ہی نئے وزیراعظم لانے کا اعلان بھی کیا ہے جس کا تعلق بلوچستان سے ہی ہوگا۔
نئی جماعت میں اہم شخصیات کی شمولیت کی بھی بات کی جارہی ہے جواس وقت قومی وصوبائی اسمبلی کے ممبران ہیں۔ نئی جماعت کے بارے میں یہ بھی کہاجارہا ہے کہ بیشک اس کی بنیاد بلوچستان میں رکھی جائے گی مگر یہ ملکی سطح کی جماعت ہوگی۔ویسے سیاست میں کچھ بھی بعید نہیں اور جس طرح سے بلوچستان کی موجودہ حکومتی ارکان سینیٹ الیکشن کے دوران پُرامید نظر آئے کہ چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لائینگے جبکہ تین بڑی سیاسی جماعتیں ن لیگ، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اپنے چیئرمین سینیٹ لانے کی باتیں کررہے تھے مگر ہوا وہی جو ممکن ہی نہیں لگتا تھا۔
پی ٹی آئی نے غیر اعلانیہ طور پر اپنے ووٹ وزیراعلیٰ بلوچستان کو دیدیئے اور اسی طرح پیپلزپارٹی نے بھی چیئرمین سینیٹ حمایت کی جس کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ اب سیاسی صورتحال مزیدکروٹ لیتی دکھائی دے رہی ہے بلوچستان سے جلد ہی نئے مسلم لیگ کا اعلان کیاجائے گا جو اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ عام انتخابات میں حصہ لے گی اس اتحاد میں کونسی جماعتیں شامل ہونگی فی الحال کچھ کہانہیں جاسکتا ۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر سینیٹ چیئرمین کیلئے پیپلزپارٹی کو میز پر آنے کی دعوت دی ہے ۔وزیراعظم نے اپنے بیان میں چیئرمین سینیٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں غیر مقبول سیاسی شخص بھی کہاجوہمارے ملک میں نئی بات نہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا مشورہ ایک طرف مگر چیئرمین سینیٹ کی ذات کو نشانہ بنانا کسی طرح بھی مناسب عمل نہیں ۔
بہرحال بلوچستان میں ہونے والی سیاست کے اثرات ملکی سطح پرنظرآر ہے ہیں جس کا اندازہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حالیہ بیان سے لگایا جاسکتا ہے۔ چیئرمین سینیٹ کے بعد اب نیا وزیراعظم بلوچستان سے ہوگا تو سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھے گی اس میں کمی نہیں آئے گی ۔ اس تمام صورتحال میں بلوچستان کے عوام کو کیاملے گا یہ سوال اپنی جگہ اب بھی موجود ہے۔۔