اسلام آباد: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس سید خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے ممبران کی عدم موجودگی میں لاہور کراچی موٹروے میں مبینہ 148 ارب روپے کی مالی بے۔
قاعدگیوں بارے آڈٹ اعتراضات نمٹا دئیے حالانکہ نیب نے اس منصوبہ میں 50ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات بھی شروع کر رکھی ہیں اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اس منصوبہ میں اربوں روپے کی مالی بدعنوانیوں بارے تحقیقاتی رپورٹ جاری کر رکھی ہے۔
نوازشریف حکومت نے پاکستانی کمپنیوں کو منصوبہ کا ٹھیکہ روکنے کیلئے ٹینڈرز میں غیرقانونی شرائط عائد کیں تھیں۔
پی اے سی میں انکشاف ہوا ہے کہ ملتان سکھر موٹروے منصوبہ میں چینی کمپنی کو فائدہ دینی کیلئے ٹینڈ رز کے بعد ایس او پی تبدیل کئے گئے اور پتھر کی جگہ ریت سے بھرائی کرنے کی اجازت دیدی گئی جس سے اس موٹروے کے کام کو غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔
پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں وزارت مواصلات کے مالی سال2016-17ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
وفاقی سیکرٹری مواصلات نے اجلاس کو بتایا کہ چین کی حکومت نے ملتان سکھر موٹروے منصوبہ کیلئے قرضہ دیا ہے جبکہ چین نے مالی مدد نہیں بلکہ یہ قرضہ سود کے ساتھ واپس کرنا ہے اور اس منصوبہ کا معاہدہ پر حکومت چین اور حکومت پاکستان کے مابین دستخط ہوئے ہیں،این ایچ اے صرف اس منصوبے کی تکمیل کرا رہا ہے۔
وفاقی سیکرٹری نے بتایا کہ چین نے قرصہ دیتے ہوئے یہ شرط بھی عائد کی تھی کہ یہ منصوبہ چین کی کمپنیاں ہی مکمل کریں گی ۔
جس پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چین کے علاوہ کسی دوسرے ملک نے بھی قرضہ کے ساتھ شرائط لگائی ہیں تو وفاقی سیکرٹری نے کہا نہیں دوسرے کسی ملک نے ایسی کوئی شرائط نہیں لگائی ۔ جس پر ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ کڑی شرائط لگانی ہے تو چین کی دوستی قابل قبول نہیں۔
قوم پرست لیڈر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چین پاکستان کا دوست ملک ہے یا دشمن اس کا فرق کرنا ہوگا کیونکہ دوست شرائط نافذ نہیں کرتے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ چین کی کمپنی کو ملتان سکھر موٹروے منصوبہ دیتے وقت قواعد کی خلاف ورزی کی گئی اظہار دلچسپی کا نوٹس ٹینڈر سے قبل ہی چین کی کمپنی کا منظور کیا گیا۔
این ایچ اے حکام نے کنسلٹنٹ کی مشاورت کے بغیر ہی سکوپ آف ورک میں ردوبدل کیا،چین کی کمپنی(CSCEC)کو یہ ٹھیکہ دیا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ٹھیکہ دینے کے بعد موٹروے میں استعمال ہونے والے میٹریل کی کوالٹی پر سودے بازی کی گئی ہے جس کے نتیجہ میں یہ شاہراہ چند سال کے بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گی کیونکہ پتھروں کی جگہ چین کی کمپنی کو ریت سے بھرائی کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ کہنے کو یہ چین کی کمپنی ہے لیکن اس کمپنی کا ایڈریس پاکستان میں ہے جس سے کئی شکوک وشبہات جنم لے رہے ہیں۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس منصوبہ کی فزیبلٹی رپورٹ بنانے میں بھی بے قاعدگیاں کی گئیں تھیں کیونکہ ٹینڈرز اور ٹرنگ کے مابین 50ارب روپے کا فرق ہے۔
ڈاکٹر عذرا نے کہا لگتا ہے کہ نوازشریف حکومت نے من پسند کمپنی کو نوازنے کیلئے تمام فرضی کارروائی کی تھی۔
عاشق گوپانگ نے کہا کڑی شرائط نافذ کرکے منصفانہ مقابلہ کا عنصر ختم کردیا گیا جو کہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہے۔
آڈٹ حکام نے کہا کہ فنڈز کی ادائیگیوں میں بھی بے قاعدگی کی گئی۔28 دن کی بجائے ادائیگی کے اوقات میں ڈالر اور روپے کی شرح کو مدنظر رکھا گیا جس سے قومی خزانہ لوٹ لیا جائے گا۔
آڈٹ حکام نے کہا ملتان سکھر موٹروے منصوبہ 40 ارب میں چینی کمپنی کو دیا گیا جن میں166 ارب سے زائد کی مالی بدعنوانیاں سامنے آئی ہیں جس پر پی اے سی نے محکمانہ انکوائری کا حکم دیا ہے۔