|

وقتِ اشاعت :   April 1 – 2018

گوادرمیں ٹینکر مالکان نے پیسوں کی عدم ادائیگی پر پانی کی سپلائی روکنے کا اعلان کر دیاہے۔ پانی کی فراہمی ٹینکر مالکان کو کر ائے کی عدم ادائیگی پربندکیاگیاہے۔ ٹینکر مالکان نے مؤقف اختیار کیاہے کہ ان کے گزشتہ 6 ماہ کے واجبات باقی ہیں۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر گوادر کو ایک درخواست پیش کر کے 20مارچ تک ادائیگیوں کا وقت دیا گیا تھا لیکن تاحال ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تسلی بخش جواب نہیں ملا اور نہ ہی کرائے کی ادا ئیگیوں کا معاملہ نمٹا یاگیا جس کے خلاف ٹینکر مالکان نے26مارچ سے غیر معینہ مدت کے لےئے پانی کی سپلائی رو کنے کا اعلان کردیا۔ٹینکر مالکان کاکہناہے کہ جب تک واجبات ادا نہیں کےئے جا تے پانی کی سپلائی بھی شروع نہیں کر ینگے۔

دوسری جانب کچھ دوسرے ٹینکرز پانی سپلائی کررہے ہیں لیکن وہ بھی فی ٹینکر کے18ہزار روپے طلب کر رہے ہیں ۔یہ ہے تصویر کا حقیقی رخ جو برسر زمین نظرآتا ہے جبکہ دوسری جانب گوادر سے متعلق خوش کن اعلانات کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے جو ہرایک سنتا ہے ۔گوادر کے بیشتر باسیوں کا ذرائع معاش ماہی گیری ہے جن کی پہنچ سے پانی کے ٹینکر کی قیمت دور ہے ۔

یہ مسئلہ بارہا حکومتی ایوانوں میں اٹھایاگیا مگر کوئی فائدہ نہیں۔ اس کے باوجود کہ یہ سب کے علم ہے کہ میرانی ڈیم سے پائپ لائن بچھا کر مستقل بنیاد پر پانی کا معاملہ حل ہوسکتا ہے لیکن اس میں سستی روی سمجھ سے بالاتر ہے ۔جبکہ گوادر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی بات کی جارہی ہے المیہ ہے کہ گوادر کے عوام پانی سے محروم ہیں ۔

گوادر میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے ماضی میں بھی سیاسی،سماجی حلقوں سمیت شہریوں نے اپنے احتجاج ریکارڈ کرائے۔ گزشتہ سال نومبرکے دوران جب گوادر میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا تھا تو گوادرکے شہریوں نے ڈپٹی کمشنر گوادرکے دفتر کے باہر دھرنا دیا تھااور اپنی آواز حکام بالا تک پہنچانے کیلئے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیاتھا ۔

اس دوران حکام نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ گوادر میں گزشتہ کئی سال سے بارشیں نہیں ہورہیں جس کے باعث وہ ڈیم خشک ہوگئے ہیں جن سے گوادر کو پانی فراہم کیا جاتا تھا۔ گوادر شہر میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کاموں کی وجہ سے آبادی میں اضافے کے باعث پانی کی طلب میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں پانی کی مجموعی طلب 70 لاکھ گیلن روزانہ ہے جب ڈیموں میں پانی تھا تو اس وقت 70 لاکھ گیلن کے بجائے ان علاقوں کو پچاس لاکھ گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جارہا تھا۔ڈیموں میں پانی ختم ہونے کے بعد ٹینکروں کے ذریعے شہر کو پانی فراہم کیا جارہا ہے جو کہ روزانہ 18 لاکھ سے 20 لاکھ گیلن ہے۔ٹینکروں کے ذریعے بھی پانی کی فراہمی کے لیے 413 ٹینکرز استعمال کیے جارہے ہیں۔

اب ٹینکرزمالکان عدم ادائیگی پر سراپااحتجاج ہیں ان کا کہنا ہے کہ حکومت پر ان کے 93کروڑ 50لاکھ روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس تیل ڈالنے کے لیے بھی پیسے نہیں۔انہوں نے بتایا کہ انہیں گوادر میں لوگوں کی پریشانی کا احساس ہے لیکن حکومت ٹینکروں کے بقایاجات کی ادائیگی میں سنجیدہ نہیں۔جبکہ حکام کی جانب سے کہاگیا تھاکہ گوادر میں پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جہاں ڈیموں کی تعمیر کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔

وہاں ضلع کیچ میں میرانی ڈیم سے پائپ لائنوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔گزشتہ اور موجودہ حالات میں اب تک کوئی فرق نہیں آیا البتہ گوادر میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے دعوے اب بھی کئے جارہے ہیں مگر زمینی حقائق کچھ اور ہیں آخر گوادر میں پانی کامسئلہ کب حل ہوگا تاکہ گوادر کے شہری اس عذاب سے نکل کر پانی جیسی نعمت سے استفادہ کرسکیں۔