|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2018

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کاکہنا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کا نقصان پاکستان کو ہو گا وفاق بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری کر ے، وزیراعظم پلاننگ کمیشن کو پی سی ون پر عمل کی ہدایت کریں، وفاق کا تعاون نہیں ہوگا توبلوچستان پسماندہ رہے گا۔

ماضی میں بلوچستان کے عوام کو قوم پرستی کے نام پر لڑایا گیا، بلوچستان کے عوام ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں ، صوبے کے بے روز گار نو جوانوں کی پریشانی کا احساس ہے اس سلسلے میں مختلف محکموں کی خالی آسامیاں روزانہ کی بنیادوں پر اخبارات میں مشتہر کی جارہی ہیں ۔

نو جوان خالی آسامیوں پر درخواستیں جمع کروائیں ما ضی میں اہل امیداروں کے ساتھ نا انصافی ہوئی، ایک ہفتے کے اندر میرٹ پر آنے والے امیدواروں کو آڈر دئیے جائیں گے،معذور افراد کو بھی رجسٹر ڈ کر رہے ہیں اور انکے مسائل جلد حل ہونگے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مرکز کے ساتھ تعلقات کی خرابی نہیں چاہتا بلوچستان پاکستان کی شہ رگ ہے ہمارے اختلافات سے ملک کو نقصان ہو سکتا ہے،کام میں سست روی کی وجہ سے وزیراعظم سے گلہ کیا ہے،نواز شریف کی جانب سے اعلان کر دہ پیسے اب تک نہیں ملے،لیکن ہم نے کام شروع کر دئیے ہیں ٹینڈر ہو رہے ہیں چاہے ادھار لینا پڑے مگر کام جاری رہیں گے ۔

امید ہے وفاقی حکومت اس سست روی کا نوٹس لے گی۔ ماضی کے دو بجٹ کے دوران کوئٹہ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 4ارب روپے کی لاگت کے 8منصوبوں کے اعلان کئے گئے۔

سابق وزیراعلی کے اعلان کردہ منصوبوں میں ایک ارب کی لاگت سے مکمل ہونے والا گوالمنڈی چوک فلائی اوور، ایک ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والا جی پی او چوک انڈر پاس، 50کروڑ کی لاگت سے سبزل روڈ کی وسعت و مرمت، 30کروڑ کی لاگت سے جوائنٹ روڈ کی مرمت و وسعت، 50کروڑ کی لاگت سے نکاسی آب کا منصوبہ، 20کروڑ کی لاگت سے ریلوے اسٹیشن کے قریب فوڈ اسٹریٹ کی تعمیر، 50کروڑ کی لاگت سے سریاب روڈ کی تعمیر و مرمت اور 15کروڑ روپے کی لاگت سے شہر کی خوبصورتی کا منصوبہ شامل تھا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے اعلان کردہ پیکج کی طرح سابق وزیراعلی بلوچستان کے اعلان کردہ کوئٹہ پیکج پر بھی عملدرآمد نہ ہوسکا۔ سابق وزیراعلی کے اعلان کردہ گوالمنڈی فلائی اوور کے منصوبے پر تاحال کوئی کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔

منصوبے کیلئے 1ارب روپے مختص کئے گئے تاہم اب تک فنڈ ریلیز نہیں کئے گئے ہیں، 1ارب روپے کی لاگت سے بنایا جانے والا جی پی او انڈر پاس بھی سرد خانے کی نظر ہوچکاہے، منصوبے کی فزیبلٹی پر بھی کام تاحال نہیں شروع ہوسکا۔

50کروڑ کی لاگت سے سبزل روڈ کی مرمت و توسیع اور 30کروڑ کی لاگت سے جوائنٹ روڈ کی مرمت و توسیع کا اعلان کیا گیا جبکہ سریاب روڈ کی تعمیر و مرمت کیلئے 50کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی، مگریہ منصوبے بھی اعلانات سے آگے نہ بڑھ سکے۔

50کروڑ کی لاگت سے نکاسی آب کے منصوبے کا اعلان کیا گیا مگر یہ منصوبہ بھی دیگر منصوبوں کی طرح فائلوں تک محدود رہااور اس پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا ہے دیگر شہروں کی طرح کوئٹہ میں فوڈ اسٹریٹ کے قیام کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے قریب 20کروڑ کی لاگت سے فوڈ اسٹریٹ بنانے کا اعلان کیا گیا مگر منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اب تک اقدامات کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔

وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو نے جب کابینہ سمیت حکومت کی بھاگ ڈور سنبھالی تو اس بات کے عزم کا اظہار کیا کہ صوبے کی ترقی اور عوامی مسائل پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا جس کے جھلک ہمیں ان کے حالیہ بیانات سے بھی دکھائی دے رہے ہیں کہ موجودہ حکومت بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے اور ترقیاتی منصوبوں پر اپنا بھرپور کردا ر ادا کرنے کیلئے کوشاں ہے ۔

وفاقی حکومت ماضی میں ہونے والی بلوچستان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے رویہ میں تبدیلی لاتے ہوئے بلوچستان کی پسماندگی اور اس کے جائز حقوق دیکر یہاں کی ترقی کو ممکن بنائے۔