|

وقتِ اشاعت :   April 6 – 2018

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وی آئی پی موومنٹ کے دوران سڑکوں اور تعلیمی اداروں کی بندش کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ اور سیکورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ آئندہ وی آئی پی شخصیات کو سیکورٹی ضرور دیں لیکن پورا دن سڑکوں کو بند نہ رکھا جائے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر قدوس بزنجونے حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ زرغون روڈ پر تمام تعلیمی اداروں کو وی آئی پی موومنٹ کے موقع پربند رکھنے کی روایت کو ختم کیا جائے ۔ان تعلیمی اداروں میں آئے دن وی آئی پی موومنٹ کے موقع پر چھٹیوں سے ہمارے بچوں کی تعلیم متاثر ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی ٹریفک میں خلل ڈالے بغیر شہر میں گھومتے ہیں جس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ عوام کو ٹریفک بندکرکے تنگ نہ کیا جائے۔وزیراعلیٰ نے سختی سے ہدایات جاری کیں کہ آئندہ وی آئی پی موومنٹ کے دوران شہر کی سڑکوں کو صرف چند منٹوں کے لئے بند کیا جائے پورا دن شہر کے کسی بھی سڑک کو بند نہ رکھا جائے۔

تاریخی طور پر دیکھا جائے تو ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنے دور میں کوئٹہ شہر کو ایک ہیڈکوارٹر کے طورپر بنایا تاکہ یہاں سے وہ سرحد کی بہتر انداز میں نگرانی کرسکے یعنی اس شہر کو سیکیورٹی کیلئے ستعمال کیا۔ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے ریلوے ٹریک سمیت دیگر منصوبے تشکیل دیئے ۔

ایسٹ انڈیا کمپنی کی واپسی کے بعد آج تک شہر اسی حالت میں ہے جتنی بھی حکومتیں آئیں انہوں نے کوئٹہ شہر پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی اس کیلئے ماسٹر پلان تشکیل دیا تاکہ شہر کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ آبادی کے تناسب کو مد نظر رکھتے ہوئے بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، جس کی وجہ سے آج شہر مختلف مسائل سے دوچار ہے۔

سڑکوں کا جال، انڈرپاسز،اوور بریجز، پانی، سیوریج سمیت وہ تمام سہولیات مہیا کرنے کی ضرورت ہے جس سے شہریوں کی مشکلات میں کمی آسکے۔ شہر میں جب وی آئی پی موومنٹ ہوتی ہے تو ٹریفک کانظام مفلوج ہوکر رہ جاتا ہے جس کی وجہ سے مجبوراًزرغون روڈ پر واقع سکولوں میں عام تعطیل کا اعلان کیاجاتا ہے جس سے بچوں کی تعلیم پر انتہائی منفی اثرات پڑتے ہیں ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے وی آئی پی موومنٹ سے متعلق یہ احسن اقدام یقیناًشہریوں کے مفادات کی ترجمانی کرتا ہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ صوبے کے ایگزیکٹیو نے یہ اہم قدم اٹھایا ہے کیونکہ ماضی میں خود ایگزیکٹیو ہی پروٹوکول لیکر شہر میں گشت کرتے اور پورے شہر کا نظام درہم برہم کرتے۔

امید ہے کہ سیکورٹی انتظامیہ بھی وززیر اعلیٰ کے اس فیصلے پر عمل کرے گی اورنہ صرف موجودہ حکومت کے دور میں بلکہ مستقبل میں بھی اس سلسلہ کو جاری رکھا جائے گا تاکہ عوامی مشکلات میں کمی آسکے۔