چمن : عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے افغانستان کے ساتھ موثر تجارتی اور ثقافتی روابط کی ضرورت پر زو ردیتے ہوئے کہا ہے کہ اب بھی وقت ہے دونوں جانب امن ، استحکام اور ترقی پر مبنی پالیسیوں کو دوام دے کر خطے کے امن کو یقینی بنایا جائے ۔
چالیس سالوں میں بہت زیادہ خون بہہ چکا ،حالات کے پوائنٹ آف نو ریٹرن پرپہنچنے سے پہلے امن و استحکام کی کوششیں تیز تر کردی جائیں خدانخواستہ مزید تاخیر ہوئی تو دنیا ان حالات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتی ہے ، سرحدی علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر سے بے گھر ہونے والے افراد کے ساتھ جو وعدے ہوئے وہ پورے کئے جائیں متاثرین کی دوبارہ آباد کاری اور شہداء و زخمیوں کے خاندانوں کی مدد اور معاونت کی جائے ،بے گھر ہونے والے افراد خود کو تنہانہ سمجھیں عوامی نیشنل پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے اور ہمیشہ کھڑی رہے گی ۔
ان خیالات کااظہار اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ،ضلعی صدر اسدخان اچکزئی ،گل باران افغان ، صادق صدا ، بابو رزاق ، محمد نسیم ، فضل محمد ، شیر علی ، حاجی محمد اویس ، سید ولی اور روزی خان نے گلدارہ باغیچہ چمن میں منعقدہ شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پرمحمد نسیم ، حاجی محمد اویس ، حاجی فضل محمد، روزی خان اور سید ولی کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تین مکمل یونٹس کے عہدیداران و ذمہ داران سمیت 120افراد نے سابقہ پارٹی سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ شمولیتی اجتماع میں کثیر تعداد میں مقامی افراد اور قبائلی شخصیات نے شرکت کی ۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ،اسدخان اچکزئی ،گل باران افغان ، صادق صدا ، بابو رزاق ، محمد نسیم ، فضل محمد ، شیر علی و دیگر رہنماؤ ں نے کہا کہ گزشتہ برس چمن کے سرحدی علاقے کلی لقمان اور کلی جہانگیر سے جن لوگوں نے نقل مکانی تھی ان کے ساتھ کئے گئے ۔
تمام وعدے پورے ہونے چاہئیں اگر ان کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوں گے اور ان کی دوبارہ آباد کاری ، ان کے نقصانات کا ازالہ اور شہداء و زخمی افراد کے خاندانوں کو معاوضوں کی ادائیگی اور ان کے مسائل کا حل نہیں نکلتا تو یہ افسوسناک بات ہوگی ۔
اس لئے ضروری ہے کہ اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں عوامی نیشنل پارٹی کلی لقمان اور کلی جہانگیر کے رہائشیوں کے ساتھ ہے متاثرین خود کو تنہا نہ سمجھیں پارٹی نے کل بھی ان کے لئے آواز اٹھائی تھی آج بھی ان کے ساتھ کھڑی ہے اور آنے والے کل میں بھی انہیں تنہا نہیں چھوڑے گی ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ موثر تجارتی روابط وقت کی اولین ضرورت ہے ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا تجارت کے لئے راستے کھول رہی ہے دنیا کے تمام ممالک اپنی اشیائے تجارت کے لئے منڈیاں ڈھونڈ رہے ہیں ۔
یہ افسوس کی بات ہے کہ افغانستان کے ساتھ وسیع تجارتی مواقع کے باوجود اس جانب توجہ نہیں دی جارہی حالانکہ افغانستان کے ساتھ مستحکم تجارت کو فروغ دے کر معیشت کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے اورسرحدی علاقوں کے لوگوں کو بھی روزگار اور تجارت کے مواقع فراہم کئے جاسکتے ہیں۔
حالات کے پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچنے سے پہلے امن واستحکام کی کوشش تیز کر دی جائیں، اے این پی
وقتِ اشاعت : April 9 – 2018